بی بی سی نے 2023 کے لیے دنیا بھر کی 100 متاثر کن اور بااثر خواتین کی فہرست جاری کی ہے۔
ان میں انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی، ہالی وڈ سٹار امریکہ فریرا، حقوق نسواں کی آئیکون گلوریا سٹینم، سابق امریکی خاتون اول مشیل اوباما، بیوٹی بزنس کی مالک ہدیٰ قطان اور بیلن ڈی آر جیتنے والی فٹبالر ایتانا بونماٹی شامل ہیں۔
اس برس جہاں شدید گرمی، جنگل کی آگ، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سرخیوں میں چھائی رہی ہیں، فہرست میں ان خواتین کو بھی نمایاں کیا گیا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنی کمیونٹیزکی مدد کر رہی ہیں۔
بی بی سی کی 100 خواتین میں، ہم اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس، COP28 سے پہلے 28 موسمیاتی علمبرداروں کے نام شامل کیے ہیں۔
اس فہرست میں شامل نام کسی خاص ترتیب میں مرتب نہیں کیے گئے
گرین انرجی کنسلٹنٹ
تاجکستان کے دور دراز علاقوں میں رہنے والی خواتین اکثر توانائی کے ذرائع جیسے بجلی یا لکڑی تک رسائی کے لیے جدوجہد کرتی ہیں۔ ماحولیات کے خیراتی منصوبے کی کوآرڈینیٹر نتالیہ ادریسوا توانائی کے اس بحران سے نمٹنے کے لیے عملی ماحولیاتی حل تلاش کرتی ہیں اور خواتین کو قدرتی وسائل اور توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجیز اور مواد کے بارے میں آگاہ کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ ان کا ادارہ توانائی کی بچت کرنے والے آلات، سولر کچن اور پریشر ککر بھی پیش کرتا ہے، جن سے نہ صرف خواتین کا بہت سا وقت بچتا ہے بلکہ اس سے آب و ہوا کے موافق گھر میں صنفی مساوات کی حمایت ہوتی ہے۔
اب ادریسوا کمیونٹیز کو اس بارے میں تربیت دے رہی ہیں کہ کس طرح موسمیاتی تبدیلی خاص طور پر معذور افراد کو متاثر کرتی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے طریقے تلاش کر رہی ہیں کہ سیاسی مباحثوں میں ان آوازوں کو سنا جائے۔
دنیا بھر میں ہونے والے شدید نوعیت کے واقعات ہمیں آخری وارننگ دیتے ہیں کہ لوگ فطرت سے الگ نہیں ہو سکتے۔ ہم سنگین نتائج کے بغیر فطرت کا استحصال نہیں کر سکتے۔
نتالیہ ادریسوا
جھلسنے کے بعد زندہ بچ جانے والی
ایک حادثے کے بعد، جس میں جنت الفردوس کا 60 فیصد جسم جھلس گیا، وہ فلم ساز، مصنف اور معذوری کے شکار افراد کے لیے مہم چلانے والی بن گئیں۔
وہ انسانی حقوق کی ایک تنظیم 'وائس اینڈ ویوز' کی بانی ہیں جو ان خواتین کے حقوق کے لیے لڑتی ہے، جو جھلسنے کے بعد زندہ بچ گئی ہیں۔
اپنے دوستوں اور خاندان میں انھیں 'آئیوی' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انھوں نے مختصر دورانیے کی پانچ فلمیں بنائی ہیں اور تین ناول شائع کیے ہیں۔ وہ اپنی کہانی سناتے ہوئے معذوری کے شکار لوگوں کے بارے میں بیداری پیدا کرتی ہیں۔
فردوس نے اعلی تعلیم حاصل کی ہے اور ان کی تعلیمی کامیابیوں میں انگریزی ادب میں ماسٹرّ اور ڈویلپیمنٹ سٹڈیز کی ڈگری شامل ہے۔
مقامی افراد اور ایل جی بی ٹی کیو کے حقوق کے لیے مہم چلانے والی
میانمار کی سرحد پر تھائی لینڈ میں رہتے ہوئے، ایک ایسا علاقہ جس نے موسمیاتی تبدیلیوں اور تنازعات دونوں کے اثرات کا تجربہ کیا ہے، ماچا فورن ان نے اپنے کام کو اقلیتوں کے حقوق پر مرکوز رکھا ہے۔
انھوں نے Sangsan Anakot Yawachon ڈویلپمینٹ پروجیکٹ کی بنیاد رکھی، ایک ایسی تنظیم جس کا مقصد ہزاروں بے وطن اور بے زمین مقامی خواتین، لڑکیوں، اور ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے نوجوان افراد کو تعلیم دینا اور بااختیار بنانا ہے۔
ایک نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والی، خواتین اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ماچا فورن ان کا خطے میں صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد کو روکنے کی تحریک میں ایک اہم کردار ہے۔ اس کے علاوہ وہ حق رائے دہی اور زمینی حقوق سے محروم لوگوں کے لیے انصاف کی وکالت بھی کرتی ہیں۔
مقامی کمیونٹیز، خواتین، لڑکیوں اور ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی بامعنی شرکت اور آوازوں کے بغیر ماحولیات کا پائیدار حل نہیں ہو سکتا۔
ماچا فورن ان
مقامی کمیونٹی کے حقوق اور معذوری کی رہنما
کیرا شیروود اوریگن کا تعلق نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے ٹی وائپونامو سے ہے۔
وہ 'ایکٹیویٹ' کی شریک بانی ہیں، ایک ایسی ایجنسی جو ماحولیاتی انصاف اور سماجی تبدیلی کے حوالے سے کام کرتی ہے۔
ان کی جدوجہد زمین اور آباؤ اجداد کے ماوری نکتہ نظر پر مبنی ہے، جسے حال ہی میں مرکزی دھارے کی ماحولیاتی بات چیت میں نظرانداز کیا گیا تھا۔
کیرا شیروود اوریگن نے اپنی کمیونٹیز پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو اجاگر کرنے کے لیے وزرا، حکام اور سول سوسائٹی کے ساتھ رابطے قائم کیے ہیں جبکہ ماحولیات سے متعلق مذاکرات میں مقامی لوگوں اور معذور افراد کے حقوق کو زیادہ سے زیادہ تسلیم کرنے کی حمایت کی ہے۔
ہم ایکسٹریکٹیوسٹ ماڈل کو مسترد کر رہے ہیں، ہم کمیونٹی کی رہنمائی کر رہے ہیں اور یہ منصوبہ کام کر رہا ہے۔ میرے خیال میں اب بہت سے لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ مقامی خودمختاری کا ادراک ہی موسمیاتی بحران کا حل ہے۔
کیرا شیروود اوریگن
سکول ٹیچر
امریکی ریاست فلوریڈا کی مڈل سکول ٹیچر سارہ اوٹ کا کہنا ہے کہ 9/11 کے بعد انھیں غلط معلومات کا خطرہ تھا۔
سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود انھیں اس بارے میں شک تھا کہ واقعی موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
یہ تسلیم کرنا کہ وہ غلط تھیں سچائی کی تلاش میں ان کا پہلا قدم تھا۔ اس سفر کی وجہ سے وہ نیشنل سینٹر فار سائنس ایجوکیشن کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کی سفیر بن گئیں۔
اب ریاست جارجیا میں مقیم سارہ اپنے طالب علموں کو طبعی سائنس سکھانے اور اپنی کمیونٹی میں ماحولیاتی مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے موسمیاتی تبدیلی کا استعمال کرتی ہے۔
اگرچہ ماحولیاتی تبدیلی کا معاملہ بہت سنگین صورتحال سے دوچار ہے لیکن ہم اکیلے کچھ نہیں کر سکتے۔ سماجی کام ایک باغ کی طرح ہے۔ یہ موسمی ہے۔ یہ آرام بھی کرتا ہے۔ آپ جس موسم میں ہیں بس اس کا احترام کریں۔
سارہ اوٹ
پائیدار سیاحت کی ماہر
سفر اور سیاحت کی صنعت کے چند موسمیاتی سائنسدانوں میں سے ایک سوزان ایٹی اس صنعت کو زیادہ پائیدار مستقبل کی طرف لے جانے کے لیے پرجوش ہیں۔
ایک چھوٹے گروپ ایڈونچر ٹریول بزنس 'انٹریپڈ ٹریول' میں عالمی ماحولیاتی اثرات کے مینیجر کے طور پر کام کرنے والی سوزین نے اس کمپنی کو کاربن میں کمی کے تصدیق شدہ اہداف کے ساتھ پہلی ٹور آپریٹر کمپنی بنایا ہے۔
ایٹی نے سیاحت کے کاروبار کے لیے ایک اوپن سورس گائیڈ بنائی ہے جو Tourism Declares کا ایک کلیدی حصہ ہے، ایک ایسی رضاکارانہ کمیونٹی جو 400 سیاحتی تنظیموں، کمپنیوں اور ان پیشہ ور افراد پر مشتمل ہے، جنھوں نے موسمیاتی ایمرجنسی کا اعلان کیا۔
آج ہم قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری اور اخراج میں کمی کے طویل مدتی اہداف کا عزم کرتے ہوئے کئی کاروباروں کو ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے اہداف طے کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
سوزین ایٹی
فار لائف سیونگ شاپ' کی شریک بانی
چوتھی سٹیج کے کینسر کے ساتھ تین سال لڑنے اور اپنی دوائیوں کے لیے جدوجہد کرنے کے بعد شیربو ساگین بائیوا میں اب کینسر کم ہوتا جا رہا ہے۔
کینسر کے چار دیگر مریضوں کے ساتھ مل کر انھوں نے 'فار لائف سیونگ شاپ' قائم کی، جہاں بیگ بناتے اور بیچنے کا کام کیا جاتا ہے اور اس سے حاصل ہونے والا منافع کینسر کے علاج میں مدد کے لیے عطیہ کیا جاتا ہے۔
اب تک انھوں نے 34 خواتین کے لیے 33 ہزار ڈالر سے زیادہ رقم جمع کی ہے تاکہ ان کے طبی اخراجات کو پورا کیا جا سکے۔
شیربو ساگین بائیوا کو اس بات کا بھی ادراک ہے کہ علاج کے مراکز سے دور رہنے والے مریضوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے لہذا انھوں نے غیر منافع بخش ہاسٹل قائم کرنے میں مدد کی جہاں ایسے مریض رہ سکیں۔
فنکار
ڈرائنگ، پینٹنگ اور فلم سمیت مختلف فنون میں کام کرتے ہوئے چیلا کماری برمن اپنے کام کو صنفی اور ثقافتی شناخت جیسے مسائل پر بات کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
اس سال ان کے کام کو بلیک پول الیومینیشنز میں شامل کیا گیا، یہ ایک ایسا لائٹس فیسٹیول ہے جو 1879 سے برطانیہ میں چل رہا ہے۔ Lollies in Love ایک ٹیکنی کلر انسٹالیشن ہے جس کے مرکز میں ایک آئس کریم وین ہے۔ چلا کماری کے والدین آئس کریم کا کاروبار کرتے تھے۔
2020 میں، برمن نے لندن میں واقع ٹیٹ برٹن کے بیرونی حصے پر ہندوستانی اساطیروں، مقبولِ عام ثقافت اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے ایک فن پارہ انسٹال کیا۔
گذشتہ برس انھیں ممبر آف دا آرڈر آف دا برٹس ایمپائر (ایم بی ای) سے نوازا گیا
مچھلی بیچنے والی
سمندر میں بہہ جانے والے گھانا کے ایک گاؤں فومی کی رہنے والی ایسی بوباسا نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا ذاتی طور پر تجربہ کیا۔
سطح سمندر بلند ہونے کی وجہ سے ایسی بوباسا اپنے شوہر اور پانچ بچوں کے ساتھ ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئیں۔
اپنے گاؤں میں مچھلی بیچنے والی بوباسا اور ان کے ساتھیوں نے ایک ایسوسی ایشن قائم کی جس کا مقصد علاقے میں خواتین ماہی گیروں کی مدد کرنا ہے کیونکہ ساحلی کٹاؤ کی وجہ سے ان کے ذرائع آمدن کو خطرہ لاحق ہے۔
یہ اتحاد جس کے اب 100 ارکان ہیں، ہر ہفتے ملاقات کرتا ہے تاکہ ان معاملات پر بات کی جا سکے جن کی وجہ سے اس کاروبار سے منسلک خواتین متاثر ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ اتحاد ضرورت مند خاندانوں کی مدد کے لیے مالی تعاون بھی کرتا ہے۔
جب بھی سمندر کی لہریں آتی ہیں تو ہم مایوس ہو جاتے ہیں۔ موت ہمارے لیے اور اگلی نسل کے لیے آتی ہے۔
ایسی بوباسا
فوٹوگرافر
پورے جنوبی ایشیا میں کام کرتے ہوئے، فوٹوگرافر، مصنف اور نیشنل جیوگرافک کی مہم جو آرتی کمار راؤ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بدلتے ہوئے دنیا کے منظرنامے کو دستاویز کی شکل دے رہی ہیں۔
وہ تاریخ بیان کرتی ہیں کہ کس طرح زمینی پانی کی تیزی سے کمی، رہائش گاہ کی تباہی اور صنعت کے لیے زمین کے حصول جیسے عوامل حیاتیاتی تنوع کو تباہ کر رہے ہیں، جس سے لاکھوں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں اور مختلف انواع معدومیت کا شکار ہو رہی ہیں۔
کمار راؤ نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک انڈین براعظم کا سفر کیا اور ان کی مشکل کہانیوں سے پتا چلتا ہے کہ ماحولیاتی تباہی کس طرح ذریعہ معاش اور حیاتیاتی تنوع کو متاثر کرتی ہے۔
ان کی کتاب 'Marginlands: India's Landscapes on the Brink' انڈیا کے ان خاندانوں کی کہانییوں کو بیان کرتی ہے جو انتہائی 'خوفناک' ماحول میں رہ رہے ہیں۔
آب و ہوا کے بحران کی وجہ زمین، پانی اور ہوا کے ساتھ ہمارے بنیادی تعلق کا کھو جانا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تعلق کا دوبارہ بحال کریں۔
ارتی کمار راؤ
ٹی وی میزبان
جب اگست 2021 میں طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تو ہوسائی احمد زئی ملک میں نشریات جاری رکھنے والی چند خواتین نیوز اینکرز میں سے ایک تھیں۔
میڈیا کی خواتین کو درپیش سکیورٹی تحفظات کے باوجود وہ شمشاد ٹی وی پر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
وہ اب تک متعدد طالبان عہدیداروں کے انٹرویو کر چکی ہیں لیکن وہ ان سے سخت سوال پوچھنے اور ان کے طرز عمل کو سوال کرنے سے قاصر ہیں۔
احمد زئی سات سال سے میڈیا میں کام کر رہی ہیں۔ وہ لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ دیتی ہیں، جس پر طالبان نے سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
لکھاری
افسانہ، شاعری اور فکشن سمیت 20 سے زائد تحریروں کی مصنفہ اوکسانا زبوزکو یوکرین کے بڑی مصنفین اور دانشوروں میں شمار کی جاتی ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر انھیں اپنے ناول Field Work in Ukrainian Sex اور The Museum of Abandoned Secrets کے لیے جانا جاتا ہے۔
انھوں نے کیئو کی شیوچینکو یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ سے گریجویشن کی اور فلسفہ آف آرٹس میں ڈاکٹریٹ کی ہے۔
ان کی کتابوں کا 20 زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور بہت سے قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز جیتے ہیں، جن میں Angelus Central European Literary Prize، Ukraine's Shevchenko National Prize اور French National Order of the Legion of Honour شامل ہیں۔
ماہر تعلیم اور موسمیاتی مشیر
نوعمر ساگاریکا سریرام سکولوں میں موسمیاتی تعلیم کو لازمی بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
اپنی کوڈنگ کی مہارتوں کو استعمال کرتے ہوئے انھوں نے آن لائن پلیٹ فارم Kids4abetterworld قائم کیا، جو دنیا بھر کے بچوں کو تعلیم دینے اور کمیونٹیز میں پائیداری کے منصوبوں میں مدد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
وہ آن لائن اور آف لائن ماحولیاتی ورکشاپس کے ذریعے اس کی پشت پناہی کرتی ہیں اور بچوں کو یہ سکھاتی ہیں کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے معاملے میں کیسے اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
دبئی میں اے لیولز کی تعلیم کے ساتھ ساتھ، سریرام اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے حقوق اطفال کی مشاورتی ٹیم کا حصہ ہیں، جہاں وہ ماحولیاتی حقوق کی چیمپیئن ہیں۔
یہ خطرے کی گھنٹی بجانے کا نہیں بلکہ عمل کرنے کا وقت ہے، اس لیے ہر بچے کو پائیدار زندگی گزارنے اور نظامی تبدیلیوں کو چلانے کے لیے تعلیم دی جاتی ہے جو ہمیں اپنی دنیا میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔
سگاریکا سریرام
شاعرہ
مصنفہ اور سیاسی کارکن ڈاریا سیرینکو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے خلاف مزاحمت کرنے والی فیمینیسٹ تحریک کے بہت سے رابطہ کاروں میں سے ایک ہیں۔
پچھلے نو سال سے وہ روس میں صنفی تشدد کے بارے میں لکھ رہی ہیں، اور حقوق نسواں اور جنگ کی مخالفت پر دو کتابیں لکھ چکی ہیں۔
سیرینکو آرٹ کے Quiet Pickett اقدام کی تخلیق کار بھی ہیں، جس میں وہ لوگوں کو مخصوص مسائل پر بات چیت کرنے کے لیے پیغامات والے پلے کارڈ پہنتی ہیں۔
روس کی جانب سے یوکرین پر مکمل حملہ شروع ہونے سے دو ہفتے قبل سیرینکو کو حکام نے حراست میں لیا کیونکہ ان پر 'انتہا پسند' پیغامات پھیلانے کا الزام تھا۔ اس کے فوراً بعد وہ جارجیا ہجرت کر گئیں اور اب روسی حکام نے انھیں 'غیر ملکی ایجنٹ' کا نام دیا ہے۔
ٹرک ڈرائیور
ٹرک ڈرائیور کلارا ایلزبتھ فراگوسو نے اپنی زندگی کے 17 سال بدنام زمانہ مردوں کی اکثریت والی ایک صنعت کے لیے وقف کر دیے۔ انھوں نے میکسیکو تک ملک کی کئی خطرناک ترین سڑکوں پر سفر کیا۔
ڈورینگو سے تعلق رکھنے والی فراگوسو کی 17 برس میں شادی ہو گئی۔ ان کے چار بچے جبکہ تین نواسے نواسیاں ہیں۔
انھوں نے اپنی زندگی سڑکوں پر سفر کرتے اور میکسیکو اور امریکہ میں اشیا پہنچانے کے لیے ٹرک چلاتے ہوئے گزار دی۔
وہ نوجوان ڈرائیوروں کی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ خواتین کی حوصلہ افزائی بھی کرتی ہیں کہ وہ اس صنعت میں شامل ہوں۔
ماڈل اور انفلوئنسر
93 سال کے بہت سے لوگ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان کے انسٹاگرام پر 235,000 سے زیادہ فالوورز ہیں لیکن اٹلی کی انفلوئنسر کے لیے یہ صرف شروعات ہے۔
لیسیا فرٹس نے دوسری عالمی جنگ میں زندگی گزاری، اپنی 28 سالہ بیٹی کی موت کے صدمے کو برداشت کیا اور اپنے شوہر کو مرتے دیکھا۔
لیکن جب ان کے پوتے نے انھیں خوش کرنے کے لیے ان کا انسٹاگرام پروفائل بنایا تو ان کے رنگین لباس اور مسکراہٹ نے انھیں فوری طور پر سوشل میڈیا سٹار بنا دیا۔
انھوں نے 89 سال کی عمر میں رولنگ سٹون میگزین کے سرورق کے لیے عریاں ماڈلنگ بھی کی۔
وہ حقوق نسواں اور ایل جی بی ٹی کیو کے حقوق کی سرگرم کارکن ہیں اور عمر کی بنیاد پر تعصب کی مخالفت کرتی ہیں۔
بیوٹی برانڈ کی بانی
امریکہ میں عراقی مہاجرین کے ہاں پیدا ہونے والی ہدیٰ قطان امریکی ریاست اوکلاہوما میں بڑی ہوئیں۔ انھوں نے روایتی کیرئیر کی بجائے بیوٹی انڈسٹری میں اپنے خواب کو پورا کیا۔
لاس اینجلس میں انھوں نے میک اپ کی تربیت حاصل کرنے کے لیے ایک مشہور سکول میں داخلہ لیا۔ انھوں نے مشہور شخصیات کی لسٹ بنائی جس میں شاہی خاندانوں سے لے کی مشرق وسطیٰ کی اہم شخصیات بھی شامل تھیں۔
انسٹاگرام پر ان کا بیوٹی برانڈ سب سے زیادہ فالو کیے جانے والا بیوٹی برانڈ ہے، جس کے 50 ملین سے زیادہ فالوورز ہیں۔
ہدیٰ قطان نے سنہ 2013 میں اپنا کاسمیٹک برانڈ 'ہدیٰ بیوٹی' شروع کیا۔ آج ان کے کھربوں ڈالر مالیت کے کاروبار میں 140 بیوٹی مصنوعات شامل ہیں جو دنیا بھر میں 1500 سٹورز پر فروخت کی جاتی ہیں۔
معذور افراد کے حقوق کی کارکن
جب وہ ہائی سکول میں تھیں تو سٹروک سے بچنے کے بعد ماریجتا موجاسیوک کی زندگی ڈرامائی طور پر بدل گئی۔
جسمانی اور نفسیاتی اثرات کا تجربہ کرنے کے بعد، جن میں سے اکثر کا آج بھی انھیں سامنا ہے، ماریجتا موجاسیوک اب نوجوانوں کے مشیر اور کسی معذوری کے شکار افراد کے حقوق کے کارکن کے طور پر کام کرتی ہیں۔
وہ اعصابی عوارض میں مبتلا لوگوں کے ساتھ رویوں اور طرز عمل کو چیلنج کرنے کے لیے اپنی آواز کا استعمال کرتی ہے۔
انھوں نے 'معذوری کے ساتھ زندگی' کے نام سے ورکشاپس ڈیزائن کیں، جہاں وہ تعصب کو چیلنج کرنے کے لیے اپنے تجربات پر روشنی ڈالتی ہیں۔
وہ OneNeurology کی سفیر ہیں، ایک ایسا اقدام جس کا مقصد اعصابی کمزوریوں کو صحت عامہ کی عالمی ترجیح بنانا ہے۔
مویشی بان
قراقرم کے پہاڑوں میں مقیم واخی کمیونٹی کی مویشی بان افروز نما تقریباً تین دہائیوں سے بکریوں، خچروں اور بھیڑوں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔
اپنی ماں اور دادی سے یہ کام سیکھنے والی افروز نما صدیوں پرانی اس روایت کا حصہ ہیں جو اب پاکستان میں موجود وادی شمشال سے ختم ہو رہی ہے۔
ہر سال یہ مویشی بان اپنے ریوڑ کو سطح سمندر سے 4,800 میٹر (16,000 فٹ) کی بلندی پر موجود چراگاہوں میں لے جاتی ہیں، جہاں وہ ڈیری مصنوعات کو بارٹر کے لیے تیار کرتی ہیں۔
ان کی آمدن سے گاؤں میں خوشحالی آئی ہے اور لوگ اپنے بچوں کو تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ افروز نما کو آج بھی یاد ہے کہ وہ وادی کی پہلی خاتون ہیں جن کے پاس جوتوں کا ایک جوڑا تھا۔
فنکارہ
سنہ 2015 میں لالہ پاسکینیلی نے پروجیکٹ Women Who Were Not On a (Magazine) Cover کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد دقیانوسی تصورات اور میڈیا میں خواتین کی نمائندگی پر سوال اٹھانا تھا۔
یہ پروجیکٹ ان وائرل مہمات کی وجہ بنا، جن میں خواتین کو اپنے جسم کے گرد بیانیے کا از سر نو جائزہ لینے، بڑھتی عمر اور پرہیز جیسے معاملات پر بات کی جاتی ہے۔
ایک وکیل، شاعر، ہم جنس پرست اور حقوق نسواں کی کارکن لالہ پاسکینیلی نسوانی خوبصورتی کے ایک ہی طرح کے معیارات کو ختم کرنے کے لیے کام کرتی ہیں جو ان کے بقول 'طبقاتی، جنس پرست اور نسل پرست' ہیں اور صنفی عدم مساوات کو مزید ہوا دیتے ہیں۔
بھکشونی، بدھ راہبہ
1940 کی دہائی میں انگلینڈ میں پیدا ہونے والی جیٹسنما ٹینزن پالمو نے نوعمری میں بدھ مت مذہب کو اپنایا۔
20 سال کی عمر میں انھوں نے انڈیا کا سفر کیا اور تبتی بدھ راہب کے طور پر مقرر ہونے والی پہلی مغربی شخص بن گئیں۔
خواتین راہبوں کی حیثیت کو فروغ دینے کے لیے جیٹسنما ٹینزن پالمو نے انڈین ریاست ہماچل پردیش میں Dongyu Gatsal Ling Nunnery کی بنیاد رکھی، جو 120 سے زیادہ راہباؤں کا گھر ہے۔
وہ ہمالیہ کے ایک دور دراز غار میں 12 سال گزارنے کے لیے مشہور ہیں، جن میں سے تین سال وہ سخت مراقبے میں رہیں۔ سنہ 2008 میں انھیں جیٹسنما کے لقب سے نوازا گیا، جس کا مطلب ہے قابل احترام ماسٹر۔
صحافی
20 برس کی عمر میں جب کیرولینا میں آٹزم کی تشخیص ہوئی تو انھوں نے اس حقیقت کا جشن منانے کے لیے خود ایک کیک تیار کہ اب وہ جانتی ہیں کہ وہ نیوروڈیورجینٹ ہیں۔
اب 30 برس کی عمر میں وہ فخریہ طور پر 'آٹسٹک' بیان کرتی ہیں اور ایک صحافی کے طور پر کام کرتی ہے اور نیورو ڈائیورجینس اور دماغی صحت کے مسائل پر عبور رکھتی ہیں۔
ڈیاز اس بدنما داغ کو ختم کرنے کے لیے بھی کام کرتا ہیں جس کا سامنا اکثر نفسیاتی مسائل رکھنے والے لوگوں کو ہوتا ہے۔ وہ متعدد منصوبوں یا غیر منافع بخش اداروں کی بانی ہیں جو نیورو ڈائیورسٹی کے بارے میں بیداری پیدا کرتے ہیں۔
وہ پلٹزر سینٹر کو گرانٹ دیتی ہیں اور روزلین کارٹر سکالر ہیں۔
کلائمیٹ کیفے کی بانی
کلائمیٹ کیفے' ایک کمیونٹی کی زیر قیادت جگہ ہے جہاں لوگ گپ شپ کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدام پر عمل کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ اس کیفے کی بنیاد پہلی بار سنہ 2015 میں سکاٹ لینڈ کے گاؤں برنام، پرتھ شائر میں جیس پیپر نے رکھی تھی۔
اب وہ دوسری کمیونٹیز کو ایسی جگہیں شروع کرنے کے لیے سپورٹ کرتی ہیں، جو ایک عالمی نیٹ ورک کے ساتھ منسلک ہیں۔
شرکا کا کہنا ہے کہ یہ محفوظ جگہیں ہیں جہاں وہ موسمیاتی بحران کے بارے میں اپنے خوف اور خدشات کا اظہار کر سکتے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے میں جیس پیپر کے کئی قائدانہ کردار ہیں، وہ رائل سکاٹش جیوگرافیکل سوسائٹی کی اعزازی فیلو اور رائل سوسائٹی آف آرٹس کی بھی فیلو ہیں۔
کمیونٹیز میں ماحولیاتی اقدامات اور مثبت تبدیلی ہو رہی ہے، جن کی قیادت اکثر خواتین اور بچے کرتے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت امید ملتی ہے کہ کس طرح رابطے متاثر کن ثابت ہو رہے ہیں اور تبدیلی لا رہے ہیں اور مزید تبدیلی کے لیے مواقع اور سیاسی جگہ پیدا کر رہے ہیں۔
جیس پیپر
مصنفہ
1990 کی دہائی میں 'Ballad of Love in the Wind' کے ساتھ ڈیبیو کرنے والی پولینا چزیانے موزمبیق میں ناول شائع کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔
موزمبیق کے دارالحکومت ماپوٹو کے مضافات میں بڑی ہونے والی چیزیانے نے کیتھولک سکول میں پرتگالی زبان سیکھی۔ انھوں نے ایڈورڈو مونڈلین یونیورسٹی میں زبانوں کا مطالعہ کیا لیکن گریجویشن نہیں کی۔
ان کے کام کا انگریزی، جرمن اور ہسپانوی سمیت مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔
ابھی حال ہی میں انھوں نے Camões پرائز جیتا ہے، جو پرتگال ایک باوقار ایوارڈ سمجھا جاتا ہے۔
یوٹیوبر
اپنی پڑھائی کے لیے میکڈونلڈز میں پارٹ ٹائم جاب کرنے سے لے کر آکسفورڈ اور ہارورڈ یونیورسٹیوں سے ڈگریاں حاصل کرنے تک وی کتیوہو کا تعلیمی سفر دنیا بھر کے ہزاروں لوگوں کے لیے ایک تحریک بن گیا ہے۔
یونیورسٹی میں رہتے ہوئے انھوں نے ایک نچلے سماجی و اقتصادی پس منظر سے تعلق رکھنے والے طالب علم کے طور پر اپنے تجربات کو شیئر کرنے کے لیے ایک یوٹیوب چینل بنایا، جہاں وہ اپنے جیسے دوسرے طالب علموں کو تجاویز دیتی ہیں۔
اس کے بعد وی کتیوہو نے اپنے پلیٹ فارم 'Empowered by Vee' کا آغاز کیا، ایک ایسا پلیٹ فارم جس کے ذریعے وہ دنیا بھر میں کم نمائندگی والے طلبا کے لیے اعلیٰ تعلیم کو مزید قابل رسائی بنانا چاہتی ہیں۔
انھوں نے نوجوانوں کی مدد کے لیے ایک کتاب بھی لکھی ہے اور فی الحال وہ ایجوکیشن لیڈرشپ میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔
طالب علم اور سماجی اینٹرپرینور
ایران میں اپنے رشتہ داروں سے بات کرنے کے بعد اینٹرپرینور صوفیہ کیانی نے محسوس کیا کہ ان کی زبان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں نسبتاً بہت کم قابل اعتماد معلومات موجود ہیں، اس لیے انھوں نے ایسے مواد کا فارسی میں ترجمہ کرنا شروع کر دیا۔
یہ سب اس وقت ایک بڑے پروجیکٹ میں بدل گیا جب صوفیا نے 'کلائمیٹ کارڈینلز' کی بنیاد رکھی، جو نوجوانوں کی قیادت میں ایک ایسا بین الاقوامی غیر منافع بخش گروپ ہے جس کا مقصد آب و ہوا کی معلومات کا ہر زبان میں ترجمہ کرنا اور اسے ان لوگوں کے لیے زیادہ قابل رسائی بنانا ہے جو انگریزی نہیں بول سکتے ہیں۔
ان کے پاس اب 80 ممالک میں تقریباً دس ہزار طلبا رضاکار ہیں۔ انھوں نے 100 سے زیادہ زبانوں میں موسمیاتی مواد کے 10 لاکھ الفاظ کا ترجمہ کیا ہے۔
صوفیا کا مقصد سائنسی علم کی عالمی سطح پر منتقلی میں زبان کی رکاوٹوں کو ختم کرنے میں مدد کرنا ہے۔
نوجوان کارکنوں نے گلوبل کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورکس' بنائے اور ان کو پروان چڑھایا، احتجاج کے لیے لاکھوں افراد کو متحرک کیا، فوسل ایندھن کے خلاف ہزاروں درخواستیں دائر کیں اور موسمیاتی اقدامات کے لیے لاکھوں ڈالر جمع کیے۔ دنیا کے مسائل یا چیلنجز اتنے بڑے ہیں کہ ہم عمر یا تجربے کی بنیاد پر خود کو کمزور نہیں کر سکتے۔
صوفیا کیانی
کسان اور کاروباری شخصیت
2016 میں فلپائن کے صوبے کامارینز جنوبی میں آنے والے طوفان نے نے 80 فیصد زرعی زمین کو تباہ کر دیا۔
لوئس مابولو نے The Cacao نامی پروجیکٹ کی بنیاد رکھ کر اس تباہی کا مقابلہ کیا۔ اس تنظیم کا مقصد پائیدار زرعی جنگلات کے ذریعے مقامی خوراک کے نظام میں انقلاب لانا ہے۔
مابولو کسانوں کو بااختیار بناتی ہیں، وہ ناقص خوراک کے نظام کو ختم کرنے میں متحرک اور دیہی قیادت والی سبز معیشت کی چیمپیئن ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ زمین پر کاشت کرنے والوں کے ہاتھ میں کنٹرول واپس آئے۔
وہ بین الاقوامی موسمیاتی پالیسی پر مشورے دیتی ہیں، جہاں وہ دیہی کہانیوں اور علم کے بارے میں بتاتی ہیں۔ انھیں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نے زمین کی نوجوان چیمپیئن کے طور پر تسلیم کیا تھا۔
مجھے یہ جان کر امید ملتی ہے کہ دنیا بھر میں تحریکیں میرے جیسے لوگوں کے ذریعے پیدا ہوتی ہیں۔ یہ لوگ ایسا مستقبل چاہتے ہیں جہاں ہماری خوراک پائیدار اور قابل رسائی ہو، جہاں ہماری معیشتیں انصاف کے دائرہ کار میں چلتی ہوں۔
لوئس مابولو
فٹبالر
کاتالونیا میں پیدا ہونے والی مڈفیلڈر ایتانا بونمیتی نے اس سال اپنے کلب بارسلونا کے ساتھ ہسپانوی لیگ اور چیمپیئنز لیگ دونوں جیتی ہیں۔
لیکن یہ ورلڈ کپ ہی تھا جس کے دوران وہ ایک عالمی سپر سٹار بن گئیں۔ انھوں نے تین گول سکور کر کے سپین کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور ٹورنامنٹ کی بہترین کھلاڑی قرار پائیں۔ 25 سال کی عمر میں انھوں نے Ballon d'Or اور یو ای ایف اے پلیئر آف دی ایئر کا اعزاز حاصل کیا۔
میدان کے اندر اور باہر اپنی آواز استعمال کرنے والی بونمیتی فٹ بال میں خواتین کی برابری کے لیے آواز اٹھاتی ہیں۔
سپین کی ورلڈ کپ میں جیت کی خوشی ہسپانوی فٹ بال فیڈریشن کے صدر لوئس روبیئلز کی طرف سے کھلاڑی جینی ہرموسو کے ہونٹوں پر بلا اجازت بوسہ دینے کی وجہ سے ماند پڑ گئی لیکن بونمیتی نے اپنی یوئیفا تقریر میں اپنی ٹیم کی ساتھی اور اسی طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنے والی دیگر خواتین کی حمایت ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا۔ .
سپیڈ کلائمبر
بالی کے پرائمری سکول میں دیسک میڈ ریتا کسوما دیوی کو ایک دیوار چڑھنے کے لیے مدعو کیا گیا اور جلد ہی انھیں اس کام سے محبت ہو گئی۔
انھوں نے نوجوانوں کے مقابلوں میں ابتدائی کامیابی حاصل کی لیکن اس برس 'انڈونیشین راک کلائمبنگ کی ملکہ' کے ایوارڈ نے انھیں واقعی بلندیوں پر پہنچا دیا اور سنہ 2023 کے آئی ایف ایس سی کلائمبنگ ورلڈ چیمپئن شپ میں انھوں نے خواتین کے سپیڈ ایونٹ میں 6.49 سیکنڈ کے ریکارڈ وقت کے ساتھ طلائی تمغہ جیتا۔
اس کارنامے سے وہ پیرس 2024 اولمپکس کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، جہاں سپیڈ کلائمبنگ پہلی بار ایک الگ ایونٹ کے طور پر پیش کی جائے گی۔
دیسک میڈ ریتا کسوما دیوی اولمپک کی تاریخ میں انڈونیشیا کا نام مزید روشن کر سکتی ہیں، جس کے پاس اب تک صرف بیڈمنٹن، ویٹ لفٹنگ اور تیر اندازی میں تمغے ہیں۔
سپرنٹر
100 میٹر ریس کا ریکارڈ توڑنے کے بعد 'تاریخ کی سب سے تیز ترین لبنانی خاتون' کے طور پر نام بنانے والی عزیزہ سباطی نے حال ہی میں اپنے ملک کی پہلی سیاہ فام ایتھلیٹ کے طور پر اس سال مغربی ایشیائی اور عرب چیمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیت کر دوبارہ سرخیوں میں جگہ بنائی۔
ایک لائبیرین ماں اور لبنانی والد کے ہاں پیدا ہونے والی عزیزہ 11 سال کی عمر میں لبنان چلی گئیں، جہاں انھیں نسل پرستی اور رنگ کی بنیاد پر طبقاتی تعصب کا سامنا کرنا پڑا۔
ایتھلیٹکس ان کے لیے خود شناسی اور خود کو بااختیار بنانے کا راستہ بنا۔
وہ ملک میں نسل پرستی پر بات کرتی ہیں اور لبنان کے نوجوانوں کو متاثر کرنے کے لیے سکولوں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کرتی ہیں۔
گھڑ سوار
جب انتینیسکا سینسی نے 30 برس کی عمر میں گھڑ سواری کا آغاز کیا تو انھیں اندازہ نہیں تھا کہ 10 سال بعد وہ گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر جمناسٹک کی مشق کرنے والی ٹیم کا حصہ ہوں گی۔
شمالی اٹلی کے علاقے لا فینس میں ان کی زندگی آسان نہیں رہی۔ ان کی والدہ کو بتایا گیا تھا کہ پیدائش کے وقت پیچیدگیوں کا سامنا کرنے کے بعد سینسی 'پہلے موسم سرما تک بھی زندہ نہیں رہ سکے گی۔'
سینسی نے اٹلی کی معذود افراد اور خاندانوں کے لیے قائم قومی ایسوسی ایشن (ANFFAS) سینٹر اور لا فینس والٹنگ ٹیم کے ذریعے شروع کیے گئے پروگرام میں گھڑ سواری کرنا شروع کی۔
اب وہ عالمی چیمپیئن والٹر اینا کیوالارو اور ٹرینر نیلسن وڈونی کے ساتھ ٹریننگ کرتی ہیں۔
سکرین رائٹر
ایک ایوارڈ یافتہ مصنف، مصور اور سکرین رائٹر ایلس عثمان نوجوانوں کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے گرافک ناول Heartstopper کی تخلیق کار ہیں۔ انھوں نے نیٹ فلکس کے لیے ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی کہانی پر مبنی ایک ٹی وی سیریز بنائی۔
ایلس عثمان نے اس ٹی وی سیریز کی پر قسط لکھی ہے اور کاسٹنگ سے لے کر موسیقی تک ہر مرحلے میں شامل رہی ہیں۔
وہ نوجوان بالغوں کے لیے کئی دوسرے ناولوں کی مصنفہ ہیں، جن میں Radio Silence، Loveless and Solitaire شامل ہیں۔
ان کی کتابیں YA بک پرائز، انکی ایوارڈز، کارنیگی میڈل اور Goodreads چوائس ایوارڈز سمیت متعدد ایوارڈز کے لیے نامزد یا شارٹ لسٹ ہو چکی ہیں۔
اداکارہ
ایوارڈ یافتہ اداکارہ، ہدایت کار اور پروڈیوسر امریکہ فریرا کو مختلف اہم کرداروں کے لیے جانا جاتا ہے۔ فلم باربی، ریئل ویمن ہیو کروز اور ہٹ سیریز اگلی بیٹی میں ان کے کردار کو خاص طور پر سراہا گیا۔
'Ugly Betty' میں اپنے کردار کے لیے انھیں ایمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، جس سے وہ ایمی ایوارڈ جیتنے والی سب سے کم عمر شخصیت بن گئیں۔ ایک طویل عرصے سے سرگرم کارکن، فریرا خواتین کے حقوق اور سکرین پر خواتین کی زیادہ نمائندگی پر بات کرتی ہیں۔
ہنڈوران کے تارکین وطن کی بیٹی اپنے غیر منافع بخش ادارے پوڈریسٹاس کے ذریعے امریکہ میں لاطینیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی مہم چلاتی ہیں۔
کے پوپ فار پلانٹ' کی بانی
کے پوپ فار پلانٹ (Kpop4Planet) کے ذریعے ڈائیون لی موسمیاتی بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری دنیا میں کے پوپ کے مداحوں کو جمع کر رہی ہیں۔
2021 میں اپنے آغاز کے بعد سے اس مہم پر گروپ نے جنوبی کوریا کے سب سے بڑے تفریحی چینلز اور سٹریمنگ سروسز کے با اثر لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ماحولیات کے لیے اقدامات کریں اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقل ہوں۔
اس گروپ نے البمز کے کچرے کے ماحولیاتی مضمرات پر روشنی ڈالی ہے، جس نے کے پاپ میں مشہور شخصیات کو ڈیجیٹل البمز کی طرف راغب کیا۔
ڈائیون لی اب موسیقی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور لگژری فیشن برانڈز کے آب و ہوا کے وعدوں کو چیلنج کر رہی ہیں، جو اکثر کے پوپ کی مشہور شخصیات کو اپنے عوامی چہرے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
سماجی انصاف کے لیے کھڑے ہونے پر، ہم اس وقت تک ہار نہیں مانتے جب تک ہم تبدیلی نہ لے آئیں۔ موسمیاتی بحران کے خلاف لڑتے ہوئے ہم نے بار بار یہ ثابت کیا اور کرتے رہیں گے۔
ڈائیون لی
قوت سماعت سے محروم فنکارہ
فروری میں دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے کھیلوں کے مقابلوں میں سے ایک سپر باؤل میں جسٹینا مائلز نے تاریخ رقم کی۔
قوت سماعت سے محروم جسٹینا مائلز اس وقت وائرل ہو گئیں جب انھوں نے مشہور زمانہ گلوکارہ ریحانہ کے ایک گانے پر پرفارم کیا۔
اس سے وہ سپر باؤل کے باوقار ہاف ٹائم شو میں امریکی سائن لینگویج (ASL) پرفارم کرنے والی قوت سماعت سے محروم پہلی خاتون بن گئیں۔
میلز دنیا کے سامنے قوت سماعت سے محروم لوگوں کی نمائندگی مزید بہتر انداز میں کرنا چاہتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ قوت سماعت سے محروم نرسوں کی تربیت بھی کرنا چاہتی ہیں۔
اداکارہ
دیا مرزا نے انڈین سنیما میں اپنے کرداروں کے لیے نہ صرف ایوارڈ جیتے ہیں بلکہ وہ بہت سے ماحولیاتی اور انسانی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماحولیات کے پروگرام میں جذبہ خیر سگالی کے سفیر کے طور پر دیا مرزا نے ماحولیاتی تبدیلی، صاف ہوا اور جنگلی حیات کے تحفظ کا پیغام پھیلایا۔
وہ انڈیا کے پروڈکشن ہاؤس 'ون انڈیا سٹوریز' کی بانی ہیں۔ اس پروڈکشن ہاؤس کا مقصد دنیا کے سامنے اپنا نقش چھوڑ دینے والی کہانیاں بیان کرنا ہے اور دیا مرزا کے اپنے الفاظ میں یہ کہانیاں 'آپ کو رکنے اور سوچنے' کا موقع دیتی ہیں۔
وہ بچوں کی عالمی تنظیم 'سیو دا چلڈرن' اور 'انٹرنیشنل فنڈ فار اینیمل ویلفیئر' کی سفیر جبکہ سینکچری نیچر فاؤنڈیشن کی بورڈ ممبر ہیں۔
فری ڈائیونگ انسٹرکٹر
جنوبی افریقہ کی پہلی سیاہ فام خاتون فری ڈائیونگ انسٹرکٹر کے طور پر زندیل ندھلوو سمندر تک رسائی کو مزید متنوع بنانا چاہتی ہیں۔
انھوں نے 'دی بلیک مرمیڈ' فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی، جو نوجوانوں اور مقامی کمیونٹیز کو سمندر سے متعارف کراتی ہیں، اس امید میں کہ نئے گروپس کو ان جگہوں کو تفریحی، پیشہ ورانہ اور کھیلوں میں استعمال کرنے میں مدد فراہم کی جائے۔
زندیل مہم جو اور فلم ساز ہیں۔ وہ اپنی ان صلاحیتوں کو 'اوشن گارڈینز' (وہ لوگ جو سمندری آلودگی اور سمندر کی بڑھتی سطح کے بارے میں سیکھتے ہیں اور اپنے ماحول کے تحفظ میں شامل ہو جاتے ہیں) کی ایک نئی نسل کی تشکیل میں مدد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
ان نوجوان آوازوں کے بارے میں سوچنا جو معاشرے میں تبدیلی پیدا کرنے کے لیے اٹھ رہی ہیں، مجھے موسمیاتی بحران کے معاملے پر غور کرنے کے بارے میں امید پیدا کرتی ہیں۔
زندیل ندھلوو
اداکارہ
تقریباً 25 سال قبل میانمار میں ایک اداکارہ کے طور پر شروعات کرنے والی خن حنین وائی فلم سان یے میں مرکزی کردار کے لیے مقبول ہوئیں۔ وہ برمی سنیما کی کامیاب ترین اداکاراؤں میں سے ایک بن گئیں۔
تاہم اب وہ اپنی خیراتی سرگرمیوں کے لیے زیادہ مشہور ہیں۔ 2014 میں انھوں نے خائن ہنن وائی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی، ایک ایسا خیراتی ادارہ جو یتیموں اور لاوارث بچوں کی دیکھ بھال سمیت دیگر مختلف خدمات فراہم کرتا ہے۔
اپنے کام کے ذریعے وہ فی الحال تقریباً 100 ایسے بچوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں جن کے والدین مختلف وجوہات کی بنا پر ان کی کفالت کرنے سے قاصر ہیں۔
ہنن وائی بچوں کی سمگلنگ کی روک تھام کے سفیر کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔
ایتھلیٹ
کامن ویلتھ گولڈ میڈلسٹ بیانکا ولیمز یورپین ٹیم چیمپیئن شپ میں برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کی کپتان تھیں۔
جولائی میں انھوں نے برطانیہ کی ایتھلیٹس چیمپئن شپ میں 200 میٹر کے مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کی اور بوداپست میں ہونے والی عالمی ایتھلیٹس چیمپئن شپ کے لیے برطانوی ٹیم میں اپنی جگہ بنائی۔
جولائی 2020 میں لندن میں پولیس افسران نے انھیں اور ان کے ساتھی ایتھلیٹ ریکارڈو ڈوس سینٹوس کو روک کر تلاشی لی۔
بیانکا ولیمز اور ریکارڈو ڈوس سینٹوس نے پولیس پر نسلی تعصب کا الزام لگاتے ہوئے سرکاری سطح پر شکایت درج کرائی۔ دو افسران کو سنگین بدانتظامی کا مرتکب پایا گیا اور انھیں برطرف کر دیا گیا۔
ڈی جے اور میوزک پرڈیوسر
گذشتہ برس ایران میں احتجاج شروع ہونے سے کئی برس پہلے سے ڈی جے پیرامیدا اپنے ملک میں خواتین پر عائد پابندیوں کو چیلنج کرتی رہی ہیں۔
برلن میں مقیم پیرامیدا نے لڑکپن میں فرینکفرٹ اور تہران کے درمیان سفر کے دوران میوزک اور ڈانس کے لیے اپنے جوش اور شوق کو سمجھا۔
ڈانس اور میوزک کی تاریخ سے متاثر پیرامیدا کا البم 'لو آن دا راکس' ڈانس کلچر کو فروغ دیتا ہے۔
برلن میں مقیم پیرامیدا اب دنیا میں جانی پہچانی ڈی جے اور میوزک پرڈیوسر ہیں۔ وہ اپنے میوزک کے ذریعے صنفی اصولوں کو چیلنج کرتی ہیں۔
اولمپک ایتھلیٹ
اگرچہ کمیلا پیرلی کو ہیپٹاتھلون پر عبور ہے لیکن 100 میٹر رکاوٹوں کے مقابلے نے انھیں ٹوکیو اولمپکس میں پہنچایا۔
گارانی پینتھر کے نام مشہور کمیلا کے پاس متعدد قومی ایتھلیٹکس ریکارڈ ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سپورٹس کوچ اور انگلش کی ٹیچر بھی ہیں۔
پیریلی پیراگوئے کے ایک چھوٹے سے قصبے میں ماحولیات کے حوالے سے باشعور خاندان میں پلی بڑھی ہیں، جہاں انھوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو بہت قریب سے دیکھا۔
وہ اب ایک ایکو ایتھلیٹ چیمپیئن ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بات کرنے اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ترغیب دینے کے لیے اپنے کھیلوں کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
میں ایک ایسے قصبے میں بڑی ہوئی، جہاں جنگلی جانوروں کو دیکھنا روز کا معمول تھا۔ یہ جان کر کہ وہ جانور اب موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تکلیف میں ہیں، مجھے پریشانی لاحق ہے اور میں مدد کرنا چاہتی ہوں۔
کمیلا پیرلی
ثقافتی مینجیر
ساؤ پالو کے مضافات کے غریب محلوں میں رہنے والے لوگوں تک مزاحیہ کتاب کے کنونشن میں شرکت کے تجربے کو پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے اینڈریزا ڈیلگاڈو نے PerifaCon کے لانچ میں مدد کی۔
اس مفت ایونٹ میں کامک مصنفین اور فنکاروں پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے، جنھیں عام طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔
مزاحیہ کتابوں، ویڈیو گیمز اور کانسرٹس کے ساتھ، تیسرا PerifaCon سنہ 2023 میں ہوا، جس میں 15,000 سے زائد افراد نے شرکت کی۔
یوٹیوبر اور پوڈ کاسٹر کے طور پر اپنے پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے ڈیلگاڈو برازیل میں ثقافت تک رسائی کے بارے میں آواز اٹھا رہی ہیں اور وہ خاص طور پر سیاہ فام فنکاروں کے کام پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔
کرکٹر
اس سال، ہرمن پریت کور پہلی انڈین خاتون بن گئیں جنھیں وزڈن کے سال کے پانچ بہترین کرکٹرز میں شامل کیا گیا۔
انڈیا میں خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم کی کپتان اندرون اور بیرون ملک شاندار سکور بنا چکی ہیں۔ پچھلے سال انھوں نے اپنی ٹیم کو کامن ویلتھ گیمز میں چاندی کا تمغہ جتوایا تھا۔
مارچ کے مہینے میں انھوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں افتتاحی ویمنز پریمیئر لیگ جیتنے میں ممبئی انڈینز کی قیادت کی۔
ان کے کیریئر میں ایک اہم موڑ سنہ 2017 میں آیا، جب انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف ویمنز ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میچ میں 115 گیندوں پر 171 رنز بنائے، جس سے ان کی ٹیم کو فائنل میں پہنچنے میں مدد ملی۔
کامیڈین
گرین واشنگ کامیڈی کلب ماحولیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ حقوق نسواں، غربت، معذوری اور ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے حقوق پر کام کرتا ہے۔
اس کی بنیاد سٹینڈ اپ کامیڈین این گرال نے رکھی تھی، جن کا ماننا ہے کہ طنزیہ جملوں کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں تبدیلی کے بیج بونا اور ان کی عادات پر اثر انداز ہونا بھی ممکن ہے۔
گرال کا خیال ہے کہ مزاح، جو اکثر مبالغہ آرائی اور طنزیہ جملوں پر منحصر ہوتا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں خیالات کا اشتراک کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہو سکتا ہے۔
گرین واشنگ کامیڈی کلب کی کامیابی کافی خوش آئند ہے کیونکہ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آج بہت سے لوگ موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں فکر مند ہیں اور وہ جمع ہونا، ہنسنا اور شو کو یہ محسوس کرتے ہوئے چھوڑنا چاہتے ہیں کہ وہ اس لڑائی کو جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں!
اینے گرال
ٹی وی شخصیت
اپنی پہچان کی بنا پر جنسی استحصال کا شکار ہونے کے بعد جارجیا ہیریسن نے اپنی کہانی کو خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے اور برطانیہ میں رضامندی کے نظریے کو تبدیل کرنے میں مدد کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔
Love Island اور The Only Way is Essex جیسے شوز سے شہرت پانے والی مشہور ٹی وی شخصیت جارجیا ہیریسن نے برطانیہ کے آن لائن سیفٹی بل میں ترمیم لانے کی مہم کی قیادت کی۔
ہیریسن اب آن لائن پلیٹ فارمز سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ بغیر رضامندی کے لی گئی تصاویر یا فوٹیج استعمال کرنے پر سخت نتائج کا سامنا کریں۔
نسوانی ختنوں (فیمیل جینیٹل میوٹیلیئیشن یا ایف جی ایم) کی کارکن
نسوانی ختنوں کی روایت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم شمسہ اراویلو اپنی آن لائن ویڈیوز کے ذریعے تعلیم اور بیداری پیدا کرتی ہیں۔
اراویلو صومالیہ میں پیدا ہوئی تھیں لیکن فی الحال وہ برطانیہ میں رہتی ہیں۔ چھ سال کی عمر میں ان کے ختنے کیے گئے، ایک ایسا طریقہ، جس میں غیر طبی وجوہات کی بنا پر عورت کے جنسی اعضا کو جزوی یا مکمل طور پر کاٹ دیا جاتا ہے۔
ٹک ٹاک پر ان کی ویڈیوز پر 70 ملین سے زیادہ ویوز ہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہیں کہ کوئی بھی بے خبر نہ رہے۔
اب وہ بیرون ملک پھنسے ان برطانوی شہریوں کی مدد کرتی ہیں جنھیں نام نہاد غیرت پر مبنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کو ایف جی ایم کے بارے میں مشورے بھی فراہم کرتی ہیں اور ایک خیراتی ادارہ 'Garden of Peace' شروع کیا ہے۔
انسانی حقوق کی کارکن
انسانی حقوق کی سرگرم کارکن مریم الخواجہ بحرین اور خلیجی خطے میں سیاسی اصلاحات کے لیے ایک سرکردہ آواز ہیں۔
ان کے کام کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالنا ہے، خاص طور پر #FreeAlKhawaja مہم کے ذریعے اپنے والد عبدالہادی الخواجہ کی رہائی کی وکالت کرنا۔ مریم الخواجہ کے والد ایک ممتاز کارکن ہیں، جو سنہ 2011 میں بحرین میں جمہوریت کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں حصہ لینے کے بعد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
الخواجہ نے کئی پلیٹ فارمز پر خدمات انجام دی ہیں جن میں سوکس اور انٹرنیشنل سروس فار ہیومن رائٹس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ نوجوانوں کی حقوق نسواں کی تنظیم FRIDA اور فزیشنز فار ہیومن رائٹس میں بھی شامل رہی ہیں۔
اٹارنی، مصنف
امریکہ کی سابق خاتون اول مشعل اوبامہ Girls Opportunity Alliance کی بانی ہیں۔ یہ تنظیم دنیا بھر میں ایسے اداروں کو سپورٹ کرتی ہے جو لڑکیوں کے حق تعلیم کے لیے کام کر رہے ہیں۔
مشعل اوبامہ نے بطور خاتون اول Let Girls Learn کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا، جس نے پوری دنیا کی نوعمر لڑکیوں کو معیاری تعلیم تک رسائی میں مدد کرنے کے لیے ایک مکمل حکومتی نقطہ نظر استعمال کیا۔
بطور خاتون اول انھوں نے تین دیگر بڑے اقدامات کی حمایت کی: Let's Move جو والدین کو صحت مند بچوں کی پرورش میں مدد کرتا ہے، جوائننگ فورسز جو افواج میں شامل ہونے والے امریکی شہریوں کی مدد کرتا ہے اور Reach Higher، جو نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
وکیل
ویمن ویج پیس (WWP) میں شریک ڈائریکٹر کے طور پر یائل برادو بحت نے اپنے وکالت کے پس منظر کو ایک نچلی سطح کی پر امن تحریک کے لیے استعمال کیا جس کے 50,000 سے زیادہ اراکین ہیں۔
ویمن ویج پیس (WWP) کو سنہ 2014 میں قائم کیا گیا، جو اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے پر امن حل میں خواتین کے کردار پر بات کرتا ہے۔
پچھلے دو سال سے WWP نے ایک اور فلسطینی تحریک، 'وومن آف دی سن' کے ساتھ تعاون بھی کیا ہے۔
یائل برادو بحت کہتی ہیں کہ وہ ممتاز امن کارکن اور WWP کی شریک بانی ویوین سلور کی بہت زیادہ مقروض ہیں، جنھوں نے اپنی زندگی کی کئی دہائیاں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان افہام و تفہیم اور مساوات کو فروغ دینے کے لیے وقف کیں۔ ویوین سلور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔
Politics4Her کی بانی
صنفی مساوات کے لیے پرعزم یاسمینہ بینسلیمانے نے Politics4Her کی بنیاد رکھی، جو سیاسی اور فیصلہ سازی کے عمل میں نوجوان خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کو فروغ دیتی ہے۔
جب ستمبر میں ان کے آبائی ملک مراکش میں ایک تباہ کن زلزلہ آیا تو بینسلیمانی اور ان کی تنظیم نے صنفی بنیادوں پر امدادی ردعمل کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے ایک منشور شائع کیا جس میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے مخصوص چیلنجز کی نشاندہی کی گئی جو ایسی آفات کی وجہ سے بڑھ جاتے ہیں، جیسے کہ غربت اور جبری شادیاں۔
کئی غیر منافع بخش تنظیموں کی سرپرست، مشیر اور بورڈ ممبر کے طور پر وہ نوجوان خواتین کو ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد کرتی ہیں۔ اپنے کام کی بدولت انھوں نے اقوام متحدہ میں خواتین کا امن ایوارڈ حاصل کیا۔
مہاجرین کے حقوق کی علمبردار
دوستی نیٹ ورک ایک ایسی تنظیم ہے جو افغانستان میں رہنے والے اور طالبان حکومت آنے کے بعد افغانستان سے ہجرت کر جانے والے افغان شہریوں کو اہم وسائل اور معلومات فراہم کرنے کے لیے وقف ہے۔
دوستی نیٹ ورک کی بانی اور خود ایک افغان مہاجر سمیہ تورا بے گھر افراد کو درپیش چیلنجز کو سمجھتی ہیں۔
ان کا کام پناہ گزینوں کی آباد کاری اور تنازعات سے متاثرہ طلبا کے لیے تعلیم تک رسائی پر مرکوز ہے۔
تعلیم کی طاقت کو تسلیم کرتے ہوئے تورا نے اقوام متحدہ، عالمی بینک اور ملالہ فنڈ جیسی تنظیموں کے ساتھ کام کیا ہے۔ ان شراکتوں کے ذریعے وہ ہنگامی حالات میں پناہ گزینوں، خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کے لیے کام کرتی ہیں۔
لکھاری اور فنکار
سپیدہ راشنو ایران میں حجاب کے قوانین کی کھلی مخالفت کے لیے مشہور ہوئیں۔
ایک خاتون کے ساتھ بس میں جھگڑے کے بعد جو انھیں سر ڈھانپنے کے لیے مجبور کر رہی تھیں، سپیدہ کو گرفتار کر لیا گیا۔
حراست میں رہتے ہوئے وہ سرکاری ٹی وی پر زخموں سے بھرے چہرے کے ساتھ نمودار ہوئیں اور اپنے رویے کے لیے 'معافی مانگی'۔ یہ جولائی 2022 کی بات ہے جب صرف چند ہفتے قبل 22 سالہ مہسا امینی ایرانی پولیس کی تحویل میں ہلاک ہو گئی تھیں۔
اس سال کے شروع میں سپیدہ راشنو کو بغیر سکارف کے اپنی آن لائن تصاویر شیئر کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ انھیں اس وجہ سے یونیورسٹی سے بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
وہ فی الحال جیل سے باہر ہیں اور حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انڈوں کو منجمد کرنے کی مہم چلانے والی
سنہ 2018 میں شو زاؤ نے بیجنگ کے ایک سرکاری ہسپتال میں اپنے انڈوں کو منجمد کرانے کی کوشش کی لیکن انھیں بتایا گیا کہ یہ طریقہ کار صرف چین میں شادی شدہ جوڑوں کے لیے دستیاب ہے۔
وہ چین میں غیر شادی شدہ خواتین کے انڈوں کو منجمد کرنے کے حق کے معاملے پر ہسپتال کو عدالت لے گئیں۔
دسمبر 2019 میں شروع ہونے والی یہ قانونی جنگ ملک کی کم شرح پیدائش کے خدشات کے درمیان سرخیوں میں آ گئی۔
حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے لیکن شو کے کیس کا قانون اور طب کے شعبوں کے ماہرین نے مطالعہ کیا۔ آج وہ غیر شادی شدہ خواتین کے تولیدی حقوق اور جسمانی خود مختاری کی ایک ممتاز وکیل ہیں۔
لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی وکیل
2008 میں اپنی بہن کی گمشدگی کے بعد، برناڈیٹ سمتھ نے کچھ جواب تلاش کرنے کے لیے انتھک محنت کی۔
وہ پورے کینیڈا میں لاپتہ اور قتل ہونے والی خواتین اور لڑکیوں کے خاندانوں کی سرکردہ وکیل بن گئیں اور ایک اتحاد قائم کیا تاکہ متاثرہ خاندانوں کو جوابات تلاش کرنے میں مدد ملے۔
انھوں نے 'ڈریگ دی ریڈ' کی بھی مشترکہ بنیاد رکھی، ایک ایسا اقدام جو ونی پیگ میں لاشوں یا لاپتہ افراد کے شواہد کی تلاش کرتا ہے۔
سمتھ کو حال ہی میں مانیٹوبا کی قانون ساز اسمبلی میں تیسری مدت کے لیے منتخب کیا گیا۔ انھوں نے صوبے میں کابینہ کے وزیر کے طور پر مقرر ہونے والی پہلی دو خواتین میں شامل ہو کر تاریخ رقم کی۔ وہ فی الحال ہاؤسنگ، نشے اور بے گھر افراد کی وزارت میں بطور وزیر کام کر رہی ہیں۔
موسمیاتی پالیسی کی مشیر
موسمیاتی پالیسیوں کی ماہر ایرینا سٹاوچک نے حال ہی میں یوکرین کے پروگرام مینیجر کے طور پر یورپ کی کلائمیٹ فاؤنڈیشن میں شمولیت اختیار کی ہے، جس کا بنیادی مقصد جنگ کے بعد اپنے ملک کی بحالی کے لیے ماحول دوست تجاویز تیار کرنا ہے۔
اس عہدے کو سنبھالنے سے پہلے ایرینا نے 2019 سے 2022 تک یوکرین کی حکومت کے لیے نائب وزیر ماحولیات کے طور پر کام کیا اور وہ موسمیاتی تبدیلی کی پالیسیوں، یورپی انضمام، بین الاقوامی تعلقات اور حیاتیاتی تنوع کے لیے ذمہ دار تھیں۔
ایرینا سٹاوچک دو ممتاز ماحولیاتی این جی اوز Ecoaction اور Kyiv Cyclists' Association (U-Cycle) کی شریک بانی بھی ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر کام کرنے والے سول سوسائٹی گروپس کے علاقائی نیٹ ورکس کو بھی مضبوط کیا ہے۔
ہمارا کام یہ ہے کہ ہم جس جگہ اور صورت حال میں ہیں وہاں اپنی پوری کوشش کریں۔ میں اسیسی کے سینٹ فرانسس کے الفاظ پر عمل کرتی ہوں کہ 'جو ضروری ہے اسے شروع کریں؛ پھر جو ممکن ہے وہ کریں اور پھر اچانک آپ نا ممکن کو کر رہے ہوں گے۔'
ایرینا سٹاوچک
خواتین کے حقوق کی رہنما
سنہ 1970 سے دنیا بھر میں فیمینیسٹ تحریک کی رہنما کے طور پر ان کے کام کو دنیا بھر میں پہچانا اور مانا جاتا ہے۔
گلوریا سٹینم نے بطور صحافی، مصنفہ، لیکچرار اور میڈیا ترجمان مساوی حقوق پر کام کیا۔
وہ سنہ 1971 میں شروع ہونے والے 'مس میگزین' کی شریک بانی بھی ہیں۔ یہ میگزین ابھی بھی شائع ہوتا ہے اور اسے امریکہ میں خواتین کے حقوق کو اجاگر کرنے والے پہلے میگزین کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
89 برس کی عمر میں گلوریا سٹینم ابھی بھی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور 'ویمن میڈیا سینٹر'، ای آر اے اتحاد اور Equality Now جیسی تنظیموں کو سپورٹ کرتی ہیں
خواتین کے حقوق اور ماحولیات کی کارکن
المسار لائبریری سنٹر کی بانی، نجلا محمد لامین جنوب مغربی الجزائر میں صحاراوی پناہ گزین کیمپوں میں خواتین اور بچوں کو صحت اور ماحولیات کے بارے میں تعلیم دینا چاہتی ہیں۔
مغربی صحارا سے تعلق رکھنے والی نجلا کے خاندان کو تشدد سے فرار ہونے کے بعد جلاوطنی پر مجبور کر دیا گیا تھا۔
کیمپوں میں پیدا اور پرورش پانے والی، محمد لامین نے نوعمری میں انگریزی سیکھی، غیر ملکی وفود کے لیے ترجمہ کیا اور اپنی ٹیوشن فیسوں کے لیے فنڈز جمع کرنے کے بعد بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہوئیں۔
پائیدار ترقی اور ویمن سٹڈیز میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے دو لاکھ سے زیادہ صحراوی پناہ گزینوں کی مدد کرنے کے لیے کیمپوں میں واپس آ گئیں۔
ہمیں ایک صحرائی علاقے میں موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات کا سامنا کرنا چاہیے، جس میں ہمارے گھروں کو سیلاب اور ریت کے طوفانوں سے تباہ ہوتے دیکھا جاتا ہے، اور ہمارے لوگ شدید درجہ حرارت کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ سب اس لیے کیونکہ ہمارے لوگوں نے موسمیاتی بحران کے لیے عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔
نجلا محمد لامین
کم عمری کی شادی کے خلاف مہم چلانے والی
اولندا متامبا نے ملاوی کے دارالحکومت لیلونگوے میں ایک ایسی کمیونٹی میں پرورش پائی، جہاں خواتین کو تعلیم کے حصول کے لیے بہت کم سپورٹ ملتی ہے اور اس وجہ سے بہت سی لڑکیاں سکول چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہیں یا 18 برس کی عمر سے پہلے ہی ان کی شادی کر دی جاتی ہے۔
اولندا متامبا نے کمیونٹی کے اس جمود کو چیلنج کرتے ہوئے یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
وہ ان قوانین کو نافذ کرنے کی وکالت کرتی ہیں جو لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کو روکتے ہیں اور اس کے ساتھ کم عمری میں حمل سے منسلک صحت کے خطرات سے نمٹنے کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ کرتے ہیں۔
وہ اس وقت ملاوی میں تنظیم 'ایج افریقہ' کی سربراہ ہیں، ایک ایسی تنظیم جو براعظم افریقہ میں تمام لڑکیوں کے لیے سکینڈری سکول تک رسائی کے لیے کام کرتی ہے۔
صحافی
ٹی وی شخصیت تمار مسریز 18 برس کی عمر سے جارجیا کے براڈکاسٹنگ نیٹ ورک کا ایک جانا مانا چہرہ رہیں لیکن 31 برس کی عمر میں جب انھیں یہ پتا چلا کہ انھیں گود لیا گیا تھا تو ان کی زندگی یکسر بدل گئی۔
انھوں نے اپنے والدین کو تلاش کرنے کے لیے سب کچھ چھوڑ دیا اور اپنی اس تلاش کے دوران انھیں اس بات کے ثبوت ملے کہ سنہ 1950 سے جارجیا میں گود لینے کی بلیک مارکیٹ بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے۔
انھوں نے فیس بک پر 'میں تلاش کر رہی ہوں' کے نام سے ایک صفحہ بنایا جس نے قومی سطح پر غیر قانونی طور پر گود دیے گئے بچوں کے بارے میں بحث کو جنم دیا۔
تمار کے ادارے کی بدولت تقریباً 800 خاندان اپنے پیاروں سے ملے تاہم تمار کی اپنی تلاش ابھی تک جاری ہے۔
معذوری کے شکار افراد کے حقوق کی مہم چلانے والی
نیٹ ورک 'Hero Women Rising' کا مقصد جمہوریہ کانگو میں خواتین اور نوعمر لڑکیوں کے حالاتِ زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
معذوری کے شکار افراد کے حقوق کی مہم چلانے والی کارکن نیما نماڈمو نے اس تنظیم کی بنیاد رکھی، ایک ایسی تنظیم جو خواتین کی آواز کو بلند کرنے اور انھیں اپنے حقوق کی وکالت کرنے کے لیے تعلیم اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے۔
مشرقی کانگو کے ایک دور دراز علاقے میں پیدا ہونے والی نامادامو کو دو سال کی عمر میں پولیو ہوا۔ وہ اپنے نسلی گروپ سے معذوری کے ساتھ یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔
وہ پارلیمنٹ کی رکن بنیں اور ملک کے وزیر برائے صنفی امور کی مشیر رہ چکی ہیں۔
سابق سیاستدان اور امن مذاکرات کار
اس سال شمالی آئرلینڈ کے گڈ فرائیڈے معاہدے پر دستخط ہوئے 25 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ مونیکا میک ویلیمز نے کثیر الفریقی امن مذاکرات کے دوران ایک اہم مذاکرات کار کے طور پر اپنا کردار ادا کیا، جس کی وجہ سے معاہدہ طے پایا۔
انھوں نے شمالی آئرلینڈ میں خواتین کے اتحاد کی مشترکہ بنیاد رکھی، ایک ایسی سیاسی جماعت جس نے فرقہ وارانہ تقسیم کو ختم کرتے ہوئے امن معاہدے میں اہم دفعات متعارف کروائیں۔
وہ شمالی آئرلینڈ کی پہلی قانون ساز اسمبلی کے لیے منتخب ہوئیں اور شمالی آئرلینڈ ہیومن رائٹس کمیشن کی چیف کمشنر کے طور پر، انھوں نے شمالی آئرلینڈ کے حقوق کے بل پر مشورے کا مسودہ تیار کیا۔
میک ویلیمز فی الحال مسلح گروپوں کو ختم کرنے کے لیے کمشنر کے طور پر کام کر رہی ہیں اور خواتین کے خلاف تشدد پر ان کی بہت سی تحریریں شائع ہوئی ہیں۔
رکن پارلیمان
سنہ 2019 میں ڈیہنا ڈیوسن بشپ آکلینڈ کی پہلی کنزرویٹو رکن پارلیمان بنیں۔ وہ 2022 میں سماجی نقل و حمل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزیر بنیں۔
انھوں نے درد شقیقہ کی تشخیص کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہوئے ستمبر 2023 میں وزارت کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
جب ڈیوسن 13 سال کی تھیں تو ان کے والد کو ایک ہی گھونسا مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جس نے سیاست میں ان کے سفر کو متحرک کیا۔ انھوں نے 'One Punch Assaults' پر آل پارٹی پارلیمانی گروپ کی بنیاد رکھی اور سزا کے عمل میں اصلاحات کے لیے مہم چلائی۔
وہ دائمی درد شقیقہ کے علاج کو بہتر بنانے اور لوبولر کینسر کے لیے مزید تحقیقی فنڈ جمع کرنے کی مہم چلاتی ہیں۔
وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن
1990 کی دہائی کے اوائل میں سابق یوگوسلاویہ میں لڑائی شروع ہونے کے بعد نتاسا کانڈک نے جنگ کے وقت میں ہونے والے مظالم جیسے کہ ریپ، تشدد، قتل اور جبری گمشدگیوں کو دستاویزی شکل دی۔
انھوں نے بلغراد میں جنگی جرائم کی عدالت کے سامنے مختلف نسلوں کے متاثرین کے خاندانوں کی نمائندگی کی ہے اور وہ اس گروپ کا بھی حصہ تھیں جس نے سربیا کے طاقتور ترین شخص سلوبوڈان میلوسیوک کی حکومت کی پالیسی کا تنقیدی جائزہ لیا تھا۔
کانڈک انسانی حقوق کے لا سینٹر کی بانی ہیں اور جنگی جرائم کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے اکثر ان کی تعریف کی جاتی ہے۔
انھوں نے RECOM Reconciliation Network کو منظم کرنے میں مدد کی، جو بلقان کی جنگوں کے بارے میں حقائق کو قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس میں ایک اندازے کے مطابق 130,000 افراد ہلاک ہوئے۔
مقامی حقوق کی کارکن
ایکواڈور کے جنگل کے تحفظ کی جنگ میں ایک اہم شخصیت کے طور پر ایلیسیا کاہویا نے اس سال ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
اگست میں ایک تاریخی ریفرنڈم میں، ایکواڈور کے باشندوں نے یاسونی نیشنل پارک میں تیل کے تمام نئے کنوؤں کو روکنے کے حق میں ووٹ دیا۔ ایک فیصلہ جس کا مطلب یہ ہو گا کہ ریاستی تیل کمپنی کرہ ارض کے سب سے زیادہ حیاتیاتی تنوع والے خطوں میں سے ایک میں اپنا کام ختم کردے گی، جو مقامی باشندوں کا گھر ہے۔
ایلیسیا کاہویا جو یاسونی میں پیدا ہوئی تھیں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اس ریفرنڈم کے لیے مہم چلا رہی تھیں۔
وہ فی الحال ایکواڈور کی Confederation of Indigenous People میں خواتین ڈویژن کی سربراہ ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں نے ہمارے لیے چیزیں بہت مختلف کر دی ہیں، سیلاب جو ہماری فصلوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔ جب سورج بہت زیادہ گرم ہوتا ہے اور خشک سالی ہوتی ہے تو ہماری خوراک کا ایک بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے، جس سے ہمیں بڑا دکھ ہوتا ہے کیونکہ فصلوں پر کی جانے والی تمام محنت رائیگاں جاتی ہے۔
ایلیسیا کاہویا
انسانی حقوق کی وکیل
امل کلونی انسانی حقوق کی ایوارڈ یافتہ وکیل ہیں جنھوں نے دو دہائیاں ناانصافی کا شکار بننے والے افراد کی مدد کی ہے۔
ان کے مشہور کیسز میں ارمینیا اور میانمار میں ہونے والا قتل عام، ملاوی اور کینیا میں خواتین کے خلاف ہونے والا جنسی تشدد اور روس یوکرین جنگ میں انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم شامل ہیں۔
امل کی حالیہ کامیابیوں میں اسلامک سٹیٹ اور دارفور کے جنگجو کے متاثرین کی نمائندگی کرنا شامل ہے۔ انھوں نے صحافیوں اور دیگر سیاسی قیدیوں کی آزادی میں مدد کی، جنھیں جابرانہ حکومتوں نے نشانہ بنایا۔
وہ کولمبیا لا سکول میں پروفسیر ہیں اور کلونی فاؤنڈیشن کی شریک بانی ہیں۔ کلونی فاؤنڈیشن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار بننے والے افراد کو مفت قانونی مدد فراہم کرتی ہے۔
فائر فائٹر
ایک اوپیرا ٹیچر صوفیہ کوساچیوا جب سنہ 2010 میں فائر فائٹرز کے ایک گروپ سے ملیں تو انھوں نے زندگی میں کچھ اور بھی کرنے کا فیصلہ کیا۔
وہ فائر فائٹر بن گئیں اور روس میں جنگل کی آگ پر قابو پانے کے لیے رضاکاروں کو تربیت دینے کے لیے ایک کمیونٹی بنائی۔ اس کے بعد ملک بھر میں 25 سے زیادہ ایسے رضاکار گروپ بنائے گئے۔
انھوں نے روس میں کئی مواقع پر آگ بجھانے میں مدد کی اور 'گرین پیس' نامی تنظیم کے ساتھ تعاون کیا ہے، یہاں تک کہ اس این جی او کو سرکاری طور پر 'ناپسندیدہ تنظیم' کا لیبل لگا کر روس میں اسے بند کر دیا گیا۔
صوفیا کوساچوا نے رضاکار فائر فائٹرز کے لیے ایک ویب سائٹ بھی بنائی ہے جسے جنگل کی آگ کو روکنے اور اس پر قابو پانے کی معلومات کی وجہ سے روسی زبان میں مکمل آن لائن ڈیٹا بیس سمجھا جاتا ہے۔
موسمیاتی بحران کتنا ہی سنیگن کیوں نہ ہو، ہر بڑی کامیابی، چھوٹی چھوٹی کامیابیوں سے شروع ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم عالمی سطح پر کسی چیز کو تبدیل کرنے کے لیے بہت چھوٹے ہیں لیکن ہمیں ان تبدیلیوں سے شروع کرنا چاہیے جو ہم اپنے اردگرد کر سکتے ہیں۔
صوفیا کوساچوا
ہاؤسنگ مہم کی کارکن
نیپال میں ٹرانس جینڈر حقوق کی کارکن رخسانہ کپالی جب بڑی ہو رہی تھیں تو انھیں اپنی شناخت کے بارے میں معلومات کی کمی کی وجہ سے بہت جدوجہد کرنا پڑی۔
انھوں نے صنف اور جنسیت کے بارے میں خود پڑھنا شروع کیا۔ وہ سوشل میڈیا پر ٹرانس جینڈر حقوق کے لیے آواز اٹھاتی ہیں۔
وہ فی الحال قانون کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور نیپال میں ایل جی بی ٹی کیو لوگوں کے قانونی اور آئینی حقوق کی ترقی میں سرگرم عمل ہیں۔
کپالی نیوا نسل کی جوگی ذات کے لوگوں کو ان کے روایتی گھروں سے جبری بے دخلی کے خلاف بھی لڑتی ہیں۔
سیاسی کارکن
2002 میں انڈونیشیا سے آزادی حاصل کرنے سے پہلے اور بعد میں نڈر بیلا گالہوس نے مشرقی تیمور کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
جلاوطنی کے برسوں کے دوران انھوں نے اپنے لوگوں کے حق خود ارادیت کی وکالت کرتے ہوئے دنیا کا سفر کیا۔ مشرقی تیمور کی آزادی کے بعد اپنے ملک لوٹنے پر گالہوس نے کئی دہائیوں کے تنازعات کی وجہ سے غربت میں گھرے اپنے ملک کی تعمیر نو میں کردار ادا کیا۔
سنہ 2015 میں انھوں نے Leublora Green School کھولا، جو پائیدار ماحول کی بہتری اور بچوں کو تبدیلی کے ایجنٹ بننے کی ترغیب دیتا ہے۔
بیلا گالہوس اس وقت مشرقی تیمور کے صدر کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے پر توجہ دے رہی ہیں اور ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے حقوق کی ایک نمایاں آواز ہیں۔
وزیر
برازیل کی مقامی حقوق کی تحریک کی ایک نمایاں شخصیت سونیا گواجارا جب سنہ 2023 میں وزیر بنیں تو انھیں نو منتخب صدر لولا دا سلوا کی تاریخی تقرری کے طور پر سراہا گیا۔
انھوں نے ماحولیاتی جرائم کے خلاف جنگ کو اپنی اولین ترجیحات میں سے ایک بنانے کا عزم کیا۔
سونیا گواجارا کی پیدائش ایمیزون کے علاقے اراریبیا میں ناخواندہ والدین کے ہاں ہوئی تھی، جہاں وہ تباہی پھیلانے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے اگلی صف میں کھڑی تھیں۔
وہ ادب پڑھنے، ایک نرس اور استاد کے طور پر کام کرنے کے لیے نکل پڑیں اور سماجی سرگرمیوں میں اپنا کیریئر شروع کیا۔ 2022 میں وہ ریاست ساؤ پالو کے لیے پہلی مقامی کانگریس ویمن بن گئیں۔
ہمیں اس بارے میں سوچنا ہے کہ ماحولیاتی انصاف کو کیسے فروغ دیا جائے اور ماحولیاتی نسل پرستی کا مقابلہ کیسے کیا جائے کیونکہ جو لوگ ماحول کی بہترین حفاظت کر سکتے ہیں وہ اس کی تباہی سے سب سے پہلے اور سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ہم، مقامی لوگ، حیاتیاتی تنوع اور زندگی کے حقیقی محافظ ہیں۔
سونیا گواجارا
سابق فوجی اہلکار
خواتین فوجیوں نے 2011 کے مہلک زلزلے اور سونامی کے بعد انخلا کے دوران 11 سالہ رینا گونوئی کی مدد کی، جس کے بعد رینا نے جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز میں خدمات انجام دینے کا خواب دیکھا۔
وہ افسر تو بن گئیں لیکن ان کے بچپن کے خواب چکنا چور ہو گئے کیونکہ انھیں 'روزانہ کی بنیاد پر' جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔
گونوئی نے 2022 میں فوج کو چھوڑ دیا اور ایک عوامی مہم کا آغاز کیا جس میں جوابدہی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جو مردوں کے اکثریت والے ایسے معاشرے میں مشکل کام ہے جہاں جنسی استحصال سے بچ جانے والوں کو بولنے یا سامنے آنے پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان کے کیس نے فوج کو اندرونی تحقیقات پر مجبور کیا، جس کے بعد جنسی ہراسانی کی 100 سے زیادہ شکایات سامنے آئیں۔ بعد میں وزارت دفاع نے گونوئی کو معافی نامہ جاری کیا۔
ہاؤسنگ کی مہم چلانے والی
میامی کے چھوٹے سے علاقے ہیٹی کی رہائشی رینیٹا ہولمز امریکی ریاست فلوریڈا میں 'OUR Homes' کی بانی ڈائریکٹر ہیں جو کاروبار اور جائیداد سے متعلق مشاورت کا ادارہ ہے۔
وہ پسماندہ کمیونٹیز کے رہائش کے حقوق کے لیے مہم چلاتی ہیں۔ اس میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہوئے کیونکہ سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح ساحل سے دور علاقوں میں جائیداد کی قیمتوں میں اضافہ کرتی ہے۔
ان کی والدہ نے ان سمیت گیارہ بچوں کی اکیلے پرورش کی۔ رینیٹا ہولمز معذوری کا بھی شکار ہیں۔
وہ کلیو انسٹیٹیوٹ کے Empowering Resilient Women programme کی فیلو ہیں، جو سائنس پر مبنی تعلیم کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی پر کام کی کوشش کرتا ہے۔ وہ افریقی امریکی اور اندرون شہر کی خواتین کے مسائل پر مقامی ہاؤسنگ ایجنسیوں کی مدد بھی کرتی ہیں۔
بطور عورت دھرتی ماں کے ساتھ ہمارے تعلق کو تسلیم کرنے میں ایک امید ہے۔ ہم مضبوط ہیں، ہمیں پرورش کے لیے بنایا گیا۔ ہم ایکشن لیتے ہیں اور خیال رکھتے ہیں۔
رینیٹا ہولمز
ماہر طبعیات
پارٹیکل فیزکس (طبیعیات کی ایک خاص قسم جو ذرات کے خواص اور باہمی تعامل سے تعلق رکھتی ہے) کی محقق پروفیسر اینا ماریا فونٹ ولاروئیل نے سپر سٹرنگ تھیوری پر کام کیا ہے۔ سٹرنگ تھیوری میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ہماری کائنات اکیلی نہیں بلکہ ایک ملٹی ورس کا حصہ ہے یعنی ہماری کائنات کے علاوہ کھربوں اور بھی موجود ہیں جو ایک لڑی کی طرح ایک دوسرے سے کسی نا کسی طور تعلق جوڑے ہوئے ہیں۔
فونٹ کی تحقیق نے مادے کی ساخت اور کوانٹم کشش ثقل کی بات کرتے ہوئے تھیوری کے نتائج کی کو گہرائی میں جا کر سمجھنے میں مدد کی ہے اور اسی سے بلیک ہولز کی وضاحت اور بگ بینگ جیسے پیچیدہ معاملات کو سمجھنے میں مدد ملی ہے۔
وہ اس سے قبل وینزویلا میں Fundación Polar ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں اور اس سال یونیسکو ویمن ان سائنس ایوارڈ کے لیے منتخب ہوئیں۔
رضاکارانہ ریسکیو کارکن
2017 میں شام کی خانہ جنگی کے بڑھتے ہی امینہ البیش نے شام کے سول دفاع کی پہلی خواتین رضاکاروں میں سے ایک بننے کا فیصلہ کیا۔ شام کی سول ڈیفینس ایک ایسی رضاکار تنظیم ہے، جسے 'وائٹ ہیلمٹس' بھی کہا جاتا ہے، جو زندگی بچانے اور زخمی شہریوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
امینہ نے بعد ازاں فروری 2023 میں شام اور ترکی میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کیا۔ اس زلزلے نے کئی علاقوں کو تباہ کر دیا اور ان کے اپنے خاندان کے افراد ملبے کے نیچے دب گئے۔
اب البیش شمالی شام میں اپنی کمیونٹی کی دوسری خواتین کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں، جہاں لڑائی جاری ہے۔ وہ بزنس ایڈمنسٹریشن میں ڈگری حاصل کر رہی ہیں اور کہتی ہیں کہ ان کا خواب ایک پرامن شام کی تعمیر میں حصہ لینا ہے۔
جنرل سرجن
غزہ کی پہلی سرٹیفائیڈ خاتون سرجن ڈاکٹر سارہ السقا غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال 'الشفا' میں کام کرتی ہیں۔
وہ اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے غزہ میں جنگ کے دوران شہریوں کے علاج کے حوالے سے اپنے تجربات شیئر کر رہی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف کارروائی کے دوران الشفا ہسپتال کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ڈاکٹر سارہ اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے الشفا ہسپتال میں بجلی، ایندھن، پانی اور خوراک کی کمی کے بارے میں آگاہ کرتی رہی ہیں جس کے باعث مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹوں کا سامنا تھا۔ اسرائیلی فوجیوں کے الشفا ہسپتال پر چھاپہ مارنے سے کچھ دیر پہلے ڈاکٹر سارہ کو یہاں سے نکلنا پڑا تھا۔ اسرائیلی دفاعی افواج نے ہسپتال پر چھاپے کو حماس کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن قرار دیا تھا۔
ڈاکٹر سارہ نے طب کی تعلیم اسلامک یونیورسٹی آف غزہ سے حاصل کی جبکہ سرجری کی تعلیم لندن کی کوئن میری یونیورسٹی سے۔ وہ غزہ کی پہلی خاتون سرجن تھیں مگر اب ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بہت سی خواتین ڈاکٹر سرجری کے شعبے میں آ چکی ہیں۔
دماغی صحت کی وکیل
SustyVibes نوجوانوں کی زیرقیادت ایک تنظیم ہے، جس کی بنیاد جینیفر اچینڈو نے رکھی تھی۔ اس کا مقصد ماحول کی پائیداری کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
اچینڈو کے حالیہ کام میں افریقی باشندوں، خاص طور پر نوجوانوں کی ذہنی صحت پر موسمیاتی بحران کے اثرات کو تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
سنہ 2022 میں انھوں نے The Eco-Anxiety Africa پراجیکٹ شروع کیا تاکہ تحقیق اور آب و ہوا سے آگاہ سائیکو تھراپی کے ذریعے افریقی باشندوں میں میں آب و ہوا کے جذبات کی توثیق اور حفاظت پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔
ان کا مقصد ایسے لوگوں اور تنظیموں کے ساتھ کام کرنا ہے جو ذہنیت کو تبدیل کرنے اور آب و ہوا کے جذبات کے بارے میں سیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
جب موسمیاتی بحران کی بات آتی ہے تو میں بہت سے جذبات محسوس کرتی ہوں۔ میں آہستہ آہستہ اس حقیقت کو تسلیم کر رہی ہوں کہ میں کبھی بھی کافی نہیں کر سکوں گی لیکن اس کے باوجود میں اپنی طرف سے پوری کوشش کر سکتی ہوں۔ دوسروں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا، مجھے اپنے آب و ہوا سے متعلق احساسات کی حفاظت میں مدد کرتا ہے۔
جینیفر اچینڈو
ماحول کی پائیداری کی وکیل
سنہ 2018 سے بییانگ ایک ماحولیاتی ڈائری لکھ رہی ہیں۔ وہ مقامی انواع اور پانی کے ذرائع میں ہونے والی تبدیلیوں کو نوٹ کر رہی ہیں، موسم کو ریکارڈ کر رہی ہیں اور پودوں کا مشاہدہ کرتی ہیں۔
وہ چین کے صوبہ چنگھائی میں رہتی ہیں، جو تبت کے سطح مرتفع پر واقع ہے اور پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں جیسے کہ زیادہ درجہ حرارت اور گلیشیئرز کے پگھلنے جیسے اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔
بییانگ Sanjiangyuan Women Environmentalists نیٹ ورک کا حصہ ہیں اور اپنی کمیونٹی میں صحت اور ماحول میں پائیداری کی حمایت کرتی ہیں۔
انھوں نے مقامی آبی ذرائع کی حفاظت اور دوسروں کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے اقدامات میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کے لیے ماحول دوست مصنوعات جیسے لپ بام، صابن اور بیگ تیار کرنے میں مہارت حاصل کی ہے۔
ساؤنڈ ریکارڈسٹ
ہاتھ میں ٹیپ ریکارڈر تھامے ازابیلا دلوزیک پولینڈ میں یورپ کے قدیم ترین جنگلات میں سے ایک بیالوویزا میں غیر معمولی آوازوں کو جمع کے لیے نکلیں۔
یہ اس لیے بھی غیر معمولی ہے کیونکہ وہ نہ صرف مردوں کی اکثریت والے شعبے میں کام کر رہی ہیں بلکہ وہ پیدائشی طور پر نابینا ہیں۔
ازابیلا دلوزیک کو 12 سال کی عمر میں ان کے خاندان نے ایک ٹیپ ریکارڈر دیا تھا اور تب سے ان میں پرندوں کی آوازوں کے لیے ایک خاص حساسیت پیدا ہوئی۔ وہ صرف آواز کا استعمال کرتے ہوئے مختلف انواع کی شناخت کر سکتی ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ اس سے قطع نظر کہ ہم ایک دوسرے کے درمیان اختلافات کو محسوس کرتے ہیں، قدرت کی طرف سے پیش کی جانے والی 'تمام اچھی، خوبصورت اور پرسکون' چیزوں کو بانٹنا اعزاز کی بات ہے۔
سائنسدان اور مؤجد
امریکہ میں میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کی ایسوسی ایٹ پروفیسرکنان دگدیویرین نے حال ہی میں چھاتی کے کینسر کی جلدی شناخت کے لیے 'الٹرا ساؤنڈ پیچ' ایجاد کیا ہے۔
کنان کی خالہ میں باقاعدہ سکریننگ کروانے کے باوجود 49 سال کی عمر میں آخری مرحلے کے چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور چھ ماہ بعد ان کا انتقال ہو گیا۔
اپنی خالہ کے بستر پر بیٹھے بیٹھے کنان دگدیویرین نے کینسر کی جلدی تشخیص کے لیے ایک ڈیوائس کا منصوبہ بنایا، جسے خواتین کی برا میں نصب کر کے ان کی بار بار سکریننگ کی جا سکے۔
بچوں کے حقوق کی وکیل
یوکرینی بچوں کو جنگ کے صدمے پر قابو پانے میں مدد کرنا اولینا روزواڈووسکا کا مشن ہے۔ وہ 'وائسز آف چلڈرن' کی شریک بانی ہیں، ایک ایسا خیراتی ادارہ جو نفسیاتی مدد فراہم کرتا ہے۔
یہ تنظیم روزواڈووسکا کی جانب سے ڈونباس میں محاذِ جنگ پر بطور رضاکار خدمات انجام دینے کے چار سال بعد 2019 میں بنیادی سطح کے خیال کے طور پر شروع ہوئی۔
اب اس فاؤنڈیشن کے 14 مراکز میں 100 سے زیادہ ماہر نفسیات کام کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ایک مفت ہاٹ لائن بھی ہے۔ اس تنظیم نے ہزاروں بچوں اور والدین کی مدد کی ہے۔
اولینا روزواڈووسکا نے آسکر کے لیے نامزد دستاویزی فلم 'A House Made of Splinters' میں حصہ لیا، اور اپنی ٹیم کے ساتھ ایک کتاب 'وار تھرو دی وائسز آف چلڈرن' شائع کی۔
سائنسدان
سنہ 2021 میں عمان کی سائنسدان رومیتھا البوسیدی کی TED ٹاک کا عنوان تھا 'خواتین اور لڑکیوں، آپ ماحولیات کے حل کا حصہ ہیں۔۔۔' ان کی اس تقریر کے دس لاکھ سے زیادہ ویوز تھے، جس سے عرب خواتین کے حقوق کے لیے ان کی حمایت کی عکاسی ہوتی ہے۔
البوسیدی اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے عرب یوتھ کونسل برائے موسمیاتی تبدیلی اور عمان کی ماحولیاتی سوسائٹی میں عہدوں تک پہنچیں۔
انھوں نے بائیڈن انتظامیہ کو موسمیات سے متعلق غیر ملکی امداد کی فراہمی اور گرین لینڈ کی حکومت کو پائیدار سیاحت پر بھی مشورہ دیا۔
وہ قطب جنوبی تک پہنچنے والی سب سے کم عمر عمانی خاتون ہیں اور WomeX کی بانی ہیں، ایک ایسا پلیٹ فارم جو عرب خواتین کو کاروباری مذاکرات کی صلاحیت کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کا پہلا حل خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانا ہے۔ ان کا اپنی برادریوں پر اس حوالے سے اقدامات کو بدل دے گا اور اس جگہ کی حفاظت کرے گا جسے ہم گھر کہتے ہیں۔
رومیتھا البوسیدی
جانوروں کی ڈاکٹر
یوگینڈا میں جانوروں کی ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی گلیڈیز کلیما زیکوسوکا ملک میں خطرے سے دوچار پہاڑی گوریلوں کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہیں، جن کا مسکن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ختم ہو رہا ہے۔
وہ 'کنزرویشن تھرو پبلک ہیلتھ' کی بانی اورچیف ایگزیکٹو ہیں، ایک ایسی این جی او جو لوگوں، گوریلوں اور دیگر جنگلی حیات کی صحت اور رہائش کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو فروغ دیتی ہے۔
تین دہائیوں کے بعد گلیڈیز کلیما زیکوسو نے پہاڑی گوریلوں کی تعداد کو 300 سے بڑھا کر تقریباً 500 تک پہنچانے میں مدد کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نے سنہ 2021 میں گلیڈیز کلیما زیکوسوکا کو 'زمین کا چیمپیئن' قرار دیا تھا۔
آب و ہوا کی صورتحال اور اس بحران میں جو چیز مجھے اُمید دیتی ہے وہ یہ ہے کہ اب اس بات کا اعتراف کیا جانے لگا ہے کہ اسے مسئلے کی جانب فوری طور پر توجہ کیے جانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس بحران اور مسئلے میں کمی لانے اور بحران کو کم کرنے اور اس کے مطابق ڈھالنے کے لیے جدید طریقے موجود ہیں۔
گلیڈیز کلیما زیکوسو
فاریسٹ مینیجر
انڈونیشیا کے قدامت پسند صوبے آچے میں خواتین کا لیڈر بننا غیر معمولی بات ہے۔
جب سمینی کو معلوم ہوا کہ ان کے گاؤں میں سیلاب کی ایک بڑی وجہ جنگلات کی کٹائی تھی، جو کہ موسمیاتی تبدیلیوں میں بھی حصہ ڈالتی ہے، تو انھوں نے کمیونٹی کی دیگر خواتین کے ساتھ مل کر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا۔
ان کے گروپ کو ماحولیات اور جنگلات کی وزارت سے ایک اجازت نامہ ملا جس کے تحت دماران بارو گاؤں کی کمیونٹی کو 35 سال تک جنگل کے تمام 251 ہیکٹر علاقے کا انتظام سنبھالنے کی اجازت دی گئی۔
اب وہ ایک ولیج فاریسٹ مینجمنٹ یونٹ (LPHK) کی قیادت کر رہی ہیں تاکہ غیر قانونی کٹائی اور شکاریوں کی حوصلہ شکنی کی جا سکے جن کی وجہ سے ٹائیگرز، پینگولین اور معدومیت کے خطرے سے دوچار دیگر جنگلی حیات کو خطرہ ہے۔
جب موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے کی بات آتی ہے تو ہمیں ان دنوں جنگلات کی بے تحاشہ کٹائی اور جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار کے ساتھ جنگلات پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جنگل کو آباد رکھو، زندگی کو رکھو۔
سومینی
گرین بلڈنگ اینٹرپرینور
سنہ 2014 میں جب شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ نے عراق کے بڑے حصوں پر قبضہ کر لیا تو اس وقت بسیمہ امریکہ کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھیں۔
لڑائی کے نتیجے میں عراق کے بہت سے قصبے تباہ ہو گئے لیکن جب بسیمہ عبدالرحمان سٹرکچرل انجینئرنگ میں ماسٹرز کرنے کے بعد اپنے ملک واپس آئیں تو انھوں نے مدد کا ایک طریقہ دیکھا۔
انھوں نے KESK کی بنیاد رکھی، جو گرین بلڈنگ میں عراق کا پہلا بڑا اقدام ہے۔ انھوں نے محسوس کیا کہ سبز ڈھانچے بنانے کا مطلب جدید ترین توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجیز کو عراق کے روایتی تعمیراتی طریقوں کے ساتھ ملانا ہے۔
وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ آج عمارت بنانے کے طریقے آنے والی نسلوں کی بھلائی سے سمجھوتہ نہ کریں۔
میں اکثر موسمیاتی بحران کے بارے میں فکر مند رہتی ہوں۔ میں حیران ہوں کہ کوئی بھی اپنے خطرات کو کم کرنے کے حل کا حصہ بنے بغیر کیسے امن حاصل کر سکتا ہے۔
بسیمہ عبدالرحمان
مہم جوئی کی گائیڈ
گلیشیئر مقامی کمیونٹیز کے لیے میٹھے پانی کا ایک لازمی ذریعہ ہوتے ہیں لیکن کولمبیا میں وہ تیزی سے غائب ہو رہے ہیں۔
این جی او کمبریس بلانکاس (وائٹ پیکس) کی بانی مارسیلا فرنانڈیز اور ان کے ساتھی اس مسئلے کے بارے میں آگاہی پیدا کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ جو 14 گلیشیئرز پہلے موجود تھے، ان میں سے صرف چھ باقی ہیں اور وہ بھی خطرے میں ہیں۔
سائنسی مہمات کے ذریعے اور کوہ پیماؤں، فوٹوگرافروں، سائنسدانوں اور فنکاروں کی ایک ٹیم کو جمع کر کے فرنانڈیز تبدیلیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور گلیشیئرز کو ہونے والے نقصان کو روکنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
پروجیکٹ 'پازابورڈو' (پیس آن بورڈ) کے ساتھ وہ کولمبیا میں 50 سالہ مسلح تصادم کے دوران ہونے والے تشدد سے متاثرہ علاقوں کا بھی سفر کرتی ہیں۔
گلیشیئرز نے مجھے غم سے نمٹنا سکھایا ہے۔ جب آپ انھیں سنتے ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ ان کا نقصان ایک ایسا نقصان ہے جسے ہم نظر انداز نہیں کر سکتے لیکن پھر بھی ان کے بقا کے لیے ہم اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں اور نشان چھوڑ سکتے ہیں۔
مارسیلا فرنینڈز
ٹریفک سیفٹی کی پروفسیر
کئی دہائیوں سے مردوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کریش ٹیسٹ ڈمیز کا استعمال کرتے ہوئے کاریں تیار کی جاتی رہی ہیں حالانکہ اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ حادثے کی صورت میں خواتین کو چوٹ لگنے یا موت کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
انجینیئر ایسٹرڈ لنڈر نے اسے تبدیل کرنے کے لیے کام کیا اور دنیا میں پہلی بار اوسط سائز کی خواتین کے کریش ٹیسٹ ڈمی بنانے کے منصوبے کی قیادت کی، جو خواتین کے جسموں کو مدنظر رکھ کر بنائے گئے۔
سویڈن کے نیشنل روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ (VTI) میں ٹریفک سیفٹی کی پروفیسر اور چلمرز یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر، لنڈر بائیو مکینک اور سڑک پر آنے والی چوٹوں سے بچاؤ کی ماہر ہیں۔
ماحولیاتی مشیر
پورے براعظم کے لیے ایک متاثر کن رہنما، ونجیرا متھائی کے پاس سماجی اور ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کو اجاگر کرنے کا 20 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے۔
ونجیرا نے کینیا کی ایک مقامی تنظیم 'گرین بیلٹ موومنٹ' کی قیادت کی، جس نے خواتین کو درخت لگانے کے ذریعے بااختیار بنایا۔ 'گرین بیلٹ موومنٹ' کو ونجیرا کی والدہ اور سنہ 2004 میں نوبل امن انعام کی فاتح ونگاری متھائی نے قائم کیا تھا۔
متھائی اب ورلڈ ریسورس انسٹیٹیوٹ میں افریقہ اور گلوبل پارٹنرشپ کی مینیجنگ ڈائریکٹر اور ونگاری متھائی فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن ہیں۔
وہ اس وقت بیزوس ارتھ فنڈ کے ساتھ ساتھ 'کلین کوکنگ الائنس' اور یورپ کی کلائمیٹ فاؤنڈیشن میں افریقہ کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ہمیں مقامی اقدامات کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے جیسے درختوں پر مبنی کاروباری افراد اور بحالی، قابل تجدید توانائی اور سرکلر اکانومی کے ارد گرد کمیونٹی کی قیادت میں کام۔ اس طرح کی بنیادی کوششیں مجھے امید دلاتی ہیں اور ہمیں دکھاتی ہیں کہ کیا ممکن ہے۔
ونجیرا متھائی
دائی
جب گزشتہ سال پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا تو نیہا منکانی نے متاثرہ علاقوں کا سفر کیا۔
اپنے خیراتی ادارے 'ماما بے بی فنڈ' کے ذریعے منکانی اور ان کی ٹیم نے سیلاب سے متاثرہ 15,000 سے زیادہ خاندانوں کو زندگی بچانے والی برتھ کٹس اور دیکھ بھال کی سہولیات فراہم کیں۔
ان کا کام کم وسائل کے ساتھ سہولیات دینے، ہنگامی ردعمل اور آب و ہوا سے متاثرہ کمیونٹیز پر مرکوز ہے۔
ماما بے بی فنڈ' نے اب ایک 'کشتی ایمبولینس' شروع کرنے کے لیے رقم جمع کی ہے، جو ساحلی کمیونٹیز میں رہنے والی حاملہ خواتین کو فوری علاج کے لیے قریبی ہسپتالوں اور کلینک تک لے جائے گی۔
موسمیاتی آفات کا سامنا کرنے والی کمیونٹیز میں دائیوں کا کام انتہائی اہم ہے۔ ہم امدادی کام بھی کرتے ہیں اور ہم سماجی کارکن بھی ہیں، جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آس پاس کی خراب صورتحال میں بھی خواتین تولیدی صحت، حمل اور ڈیلیوری سے متعلق سہولیات حاصل کر سکیں۔
نیہا منکانی
مینوپاز پر کام کرنے والی کارکن
ازابیل فاریس میئر کو کبھی اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ 18 برس کی عمر میں ان کی بے قاعدہ ماہواری وقت سے پہلے مینوپاز کی علامت ہو سکتی ہے۔ یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب بیضہ دانی ٹھیک سے کام کرنا چھوڑ دیتی ہے اور اندازاً 40 سال سے کم عمر کی 1% خواتین کو متاثر کرتی ہے۔
خواتین کو بہت کم عمری میں مینوپاز سے ملتی جلتی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ازابیل فاریس میئر نے کھل کر اس بارے میں بات کی ہے کہ اس سے ان کی زندگی کیسے متاثر ہوئی۔
30 سالہ صحافی نے لاطینی امریکہ میں جلد مینوپاز کے بارے میں پہلا علاقائی نیٹ ورک شروع کیا تاکہ اس بارے میں تصدیق شدہ معلومات کا تبادلہ کیا جا سکے، مفروضوں سے بچا جا سکے اور اس حالت میں رہنے والے لوگوں کے لیے بات چیت کی محفوظ جگہیں بنائی جائیں۔
میرین سائنسدان
سی گراس کاربن کو ذخیرہ کرنے اور مچھلیوں کے لیے نرسری فراہم کرنے کی صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے لیکن پانی کے اندر موجود کچھ رہائش گاہیں تباہ ہو چکی ہیں۔
پروجیکٹ سی گراس' بامعنی پیمانے پر برطانیہ کی پہلی سی گراس بحالی کی سکیم ہے۔ لیان کولن انس ورتھ سی گراس کے پراجیکٹ کے بانیوں میں سے ایک اور موجودہ چیف ایگزیکٹو ہیں۔
یہ پروجیکٹ بیج لگانے کے لیے ریموٹ کنٹرول روبوٹ کا استعمال کر کے اس عمل کو آسان بناتا ہے اور دوسرے ممالک کو پانی کے اندر گھاس کے میدانوں کو بحال کرنے میں مدد کرنے کے لیے ایک ماڈل بنا سکتا ہے۔
سمندری تحقیق میں 20 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھنے والی سائنسدان لیان کولن انس ورتھ ماحول کے سائنس پر مبنی تحفظ اور بحالی پر کام کرتی ہیں۔
کسی ایک شخص کو اکیلے چیزوں کے حصول کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے لیکن لوگ مل کر کام کر رہے ہیں اور آپس میں معلومات بانٹ رہے ہیں۔ اگر میں اپنے حصے کی بات کروں تو میں جانتی ہوں کہ ہم ایک اہم رہائشگاہ کو بحال کر سکتے ہیں، اس کی حفاظت کر سکتے ہیں اور اسے ان تمام چیزوں کے لیے بحال کر سکتے ہیں جو ہمارے سیارے اور معاشرے کے لیے فائدہ مند ہیں۔
لیان کولن انس ورتھ
داستان گو
ماہر ماحولیات اور آن لائن پلیٹ فارمز کے لیے مواد تیار کرنے والی کیون وو موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتی ہیں۔
ان کا آن لائن پلیٹ فارم 'The Weird and the Wild' موسمیاتی سائنس کو مزید قابل رسائی اور کم خوفناک بنانے کے لیے وقف ہے۔ اس پلیٹ فارم پر ایسا مواد تیار کیا جاتا ہے جو کمیونٹیز کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدامات کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔
وہ ماحولیات پر ایک پوڈ کاسٹ 'کلائمیٹ چیز کیک' کی شریک میزبان بھی ہیں، جس کا فوکس جنوب مشرقی ایشیا پر ہے۔ اس پوڈ کاسٹ میں ماحولیات کے حوالے سے مشکل موضوعات کو آسان اور قابل فہم بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔
وہ نیشنل جیوگرافک کی نوجوان مہم جو بھی ہیں۔
موسمیاتی بحران پیچیدہ اور خوفناک ہے۔ ہم اس سے ڈرنے کی بجائے تشویش کے ساتھ اس تک پہنچ سکتے ہیں تاکہ ہم دنیا کی دیکھ بھال کے لیے اپنے دل کو نرم رکھ سکیں اور اپنے آلات کو تیز کرتے ہوئے ان چیزوں کا خاتمہ کر سکیں جو کام نہیں کر رہیں۔
کیون وو
ماہر نفسیات
جب سماجی ماہر نفسیات فابیولا ٹریجو نے تقریباً دو دہائیاں قبل اپنا تعلیمی سفر شروع کیا تو میکسیکو میں خواتین کے جنسی عمل سے محظوظ ہونے پر کوئی تحقیق نہیں تھی۔
ٹریجو نے سماجی عدم مساوات، صنفی بنیاد پر تشدد اور جنسی لذت کی سیاسی طاقت کو دیکھتے ہوئے خواتین کے لیے جنسی انصاف کو فروغ دینے کی کوشش پر کام کیا۔
وہ دلیل دیتی ہیں کہ عدم مساوات خواتین کو جنسی طور پر کمزور بنا دیتا ہے۔ اپنی تقریروں، سائنسی تحقیق اور عملی ورکشاپس کے ذریعے انھوں نے لوگوں کو جنسی لذت، ہیجان شہوت اور خود لذتی کے بارے میں دریافت کرنے میں مدد کی۔
ان کا کام لاطینی امریکہ اور ہسپانوی بولنے والی کمیونٹیز میں خاصا مقبول ہے، جہاں خواتین کی صحت اور جنسیت سے متعلق مسائل پر بات کرنا ممنوع سمجھا جاتا ہے۔
میڈیکل ڈاکٹر
مالٹا میں اسقاط حمل سے متعلق کچھ سخت ترین قوانین ہیں اور نتالی پسیلیا ان خواتین کی مدد کرتی ہیں جنھیں معلومات اور مشورے کی ضرورت ہوتی ہے۔
انھوں نے 'ڈاکٹرز فار چوائس مالٹا' کی مشترکہ بنیاد رکھی اور اسقاط حمل کو قانونی قرار دینے اور مانع حمل تک بہتر رسائی کی وکالت کی۔
نتالی پسیلیا کہتی ہیں کہ مالٹا میں اسقاط حمل پر تقریباً مکمل پابندی ہے اور صرف اس صورت میں اس کی اجازت دی جاتی ہے جب کسی خاتون کی جان کو خطرہ ہو۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین طبی نگرانی کے بغیر گولیاں کھاتی ہیں۔ انھوں نے ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے جو اسقاط حمل سے پہلے، دوران اور بعد میں خواتین کو مدد فراہم کرتی ہے۔
انھوں نے سیکس ایجوکیشن پر ایک کتاب My Body's Fantastic Journey بھی شائع کی ہے، جس کا مقصد 10 سے 13 سال کی عمر کے بچوں میں تولیدی صحت کے بارے میں معلومات کو بہتر کرنا ہے۔
سائنسدان
ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ (WRI) کی ڈائریکٹر سوسن چومبا کہتی ہیں کہ وسطی کینیا میں کیرینیاگا کاؤنٹی میں ان کے بچپن میں غربت کا تجربہ انھیں دوسروں کی زندگیاں بہتر بنانے میں مدد کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
وہ بنیادی طور پر جنگلات کی حفاظت، قدرتی مناظر کو بحال کرنے اور افریقہ میں کھانے کے نظام کو تبدیل کرنے کے بارے میں فکر مند ہیں۔
کانگو بیسن کے جنگلات سے لے کر خشک مغربی افریقی ساحل کے ساتھ ساتھ مشرقی افریقہ تک، چومبا چھوٹے کاشتکاروں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے میں وقت گزارتی ہیں تاکہ وہ اپنی زمین کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔
وہ اپنی صلاحیتوں کو حکومتوں اور محققین کے ساتھ بانٹتی ہیں تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت میں مزید لچکدار کمیونٹیز کی تعمیر کی جا سکے۔
میں عالمی رہنماؤں کی بےعملی سے زیادہ متاثر ہوں، خاص طور پر بڑے اخراج کرنے والے ممالک کے رہنماؤں سے، جن کے پاس حالات بدلنے کی معاشی طاقت بھی ہے لیکن جنھیں پیسے، طاقت اور سیاست نے روک رکھا ہے۔ اس احساس کو کنٹرول کرنے کے لیے، میں خود میدانِ عمل میں اتر گیا ہوں اور افریقہ بھر میں خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ فطرت کے تحفظ اور بحالی، خوراک کے نظام اور پالیسیوں کو تبدیل کرنے پر کام کرتا ہوں۔
سوسن چومبا
وائلڈ فائر کا پتا لگانے والی ٹیک ڈویلپر
اس سال جنگلات میں لگنے والی آگ نے دنیا کے سب سے بڑے جنگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آگ بجھانے والے کارکن اکثر آگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ سونیا کستنر نے آگ کا پیشگی پتہ لگانے میں مدد کے لیے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی۔
Pano AI مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آگ کے پھیلنے سے پہلے تیزی سے ردعمل کی تیاری کے لیے زمین کی تزئین کو اسکین کرکے اگنیشن کی علامات کے لیے اور جواب دہندگان کو متنبہ کرنے کے بجائے، ہنگامی خدمات کو کال کرنے کے لیے عوام پر بھروسہ کرنے کی بجائے۔
کستنر نے اس سے پہلے 10 سال سے زیادہ عرصے تک ٹیک سٹارٹ اپس میں کام کیا۔
جو چیز مجھے امید دیتی ہے وہ انسانی اختراع کی ناقابل یقین طاقت ہے۔ میں نے موسمیاتی بحران کے بدترین اثرات سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیٹا پر مبنی حل کی صلاحیت کو پہلی بار دیکھا ہے۔
سونیا کستنر
ماہر معاشیات اور نوبل انعام یافتہ
امریکہ کی معاشی تاریخ دان کلوڈیا گولڈن کو اس سال خواتین کے روزگار اور جنس کی بنیاد پر تنخواہ کے فرق کی وجوہات پر کام کرنے پر نوبل انعام دیا گیا۔
وہ یہ انعام حاصل کرنے والی تیسری خاتون ہیں اور کسی مرد ساتھی کے ساتھ اس ایوارڈ کا اشتراک نہ کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔
گولڈن ہارورڈ یونیورسٹی میں معاشیات کی پروفیسر ہیں۔
ان کے سب سے زیادہ بااثر مقالے خواتین کے کیریئر اور خاندان کی تاریخ اور خواتین کے کیریئر اور شادی کے فیصلوں پر مانع حمل گولی کے اثرات کو دیکھتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کی ماہر
ایک انتہائی بااثر کمپیوٹر سائنسدان تمنت گیبرو ڈسٹری بیوٹڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (DAIR) کی بانی اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیں، جسے ٹیکنالوجی کے بڑے بڑے ناموں کے اثر و رسوخ سے آزاد رکھتے ہوئے مصنوغی ذہانت پر تحقیق کے لیے بنایا گیا۔
انھوں نے چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجیز میں نسلی تعصب پر تنقید کی اور ایک غیر منافع بخش تنظیم کی مشترکہ بنیاد رکھی جو مصنوعت ذہانت کے شعبے میں سیاہ فام لوگوں کی شمولیت کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتی ہے۔
ایتھوپیا میں پیدا ہونے والی کمپیوٹر سائنسدان تمنت گیبرو AddisCoder کے بورڈ میں بھی شامل ہیں، جو ایتھوپیا کے طلبا کو پروگرامنگ سکھاتا ہے۔
سنہ میں 2020 میں انھوں نے گوگل میں مصنوعی ذہانت کی ٹیم کی شریک سربراہ کے طور پر کام کیا اور ایک تعلیمی مقالے کی شریک مصنفہ بھی رہیں، جس میں مصنوعی ذہانت کی زبان کے ماڈلز میں اقلیتوں اور پسماندہ لوگوں کے خلاف تعصب سمیت مسائل کو اجاگر کیا گیا۔
اس رپورٹ کی وجہ سے انھیں کمپنی کو چھوڑنا پڑا کیونکہ اس وقت کمپنی نے کہا تھا کہ اس مقالے نے متعلقہ تحقیق کو نظر انداز کیا اور گیبرو نے استعفیٰ دے دیا ہے تاہم تمنت گیبرو کا کہنا ہے کہ انھیں کام کی جگہ پر امتیازی سلوک کے مسائل پر آواز اٹھانے پر نکال دیا گیا۔
بائیو گیس کے کاروبار کی مالک
سنہ 2012 میں ٹران گیم نے ویتنام میں فارموں کے لیے ماحول دوست موافق توانائی کے ذرائع متعارف کرانا شروع کیے۔
دو بچوں کی ماں نے مارکیٹ میں ایک خلا دیکھا اور ہنوئی میں بائیو گیس پلانٹس کی تنصیب اور انتظام کا کاروبار شروع کیا اور بعد میں اس کام کو تین پڑوسی صوبوں تک پھیلا دیا۔
ان کا پراجیکٹ کاشتکاروں کو گائے اور سور کی کھاد اور فضلے کو بائیو گیس میں تبدیل کر کے لاگت کم کرنے میں مدد کرتا ہے، جسے قدرتی گیس سے کہیں زیادہ پائیدار توانائی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے اور کھانا پکانے اور گھر چلانے کے لیے درکار توانائی کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹران کے کاروبار جیسے دیگر کاروبار مقامی کمیونٹیز کو شامل کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں میں تخفیف کے لیے درکار سیاسی تعاون کو آگے بڑھاتے ہیں۔
ہمیں جینا چاہیے اور اچھی طرح سے جینا چاہیے۔ اس لیے میں نے جسمانی ورزش، متوازن غذا اور مناسب نیند کی عادات کے ذریعے اپنے پیاروں کی حفاظت کرنے کی کوشش کی ہے۔ میں لوگوں کو قدرتی طرز زندگی گزارنے، اپنے پھل اور سبزیاں خود اگانے اور ہماری سبزیوں پر کیمیائی کیڑے مار ادویات کے استعمال کے خلاف اقدامات کرنے کی بھی ترغیب دیتی ہوں۔
ٹران گیم
کاربن اثرات کی ٹیکنالوجی ماہر
ایک پائیدار نقل و حمل کے شوقین کے طور پر اینا ہتونین فن لینڈ کے شہر لاہٹی میں سبز، صاف اور زیادہ موثر نقل و حمل کے لیے کام کر رہی ہیں، جسے سنہ 2021 میں یورپ کے 'گرین کیپیٹل' کا نام دیا گیا۔
وہ شہر کے اہم 'کاربن ٹریڈنگ ماڈل' کی قیادت کرتی ہیں، دنیا کی پہلی ایسی ایپ جو شہریوں کو ماحول دوست ذرائع نقل و حمل جیسے سائیکلنگ یا پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرنے پر کریڈٹ حاصل کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
وہ 'NetZeroCities' کے لیے موسمیاتی مشیر کے طور پر کام کرتی ہیں۔ یہ ایک ایسی تنظیم ہے، جو یورپی شہروں کو 2030 تک موسمیاتی غیر جانبداری تک پہنچنے کی کوشش میں مدد کرتی ہے۔
اینا ہتونین کا مقصد دوسروں کو پائیدار نقل و حمل کے بارے میں پرجوش بنانا ہے اور وہ سائیکلنگ کی شدید حامی ہیں، جسے وہ شہروں میں نقل و حمل کا مستقبل سمجھتی ہیں۔
دنیا بھر کی میونسپیلٹیز ایسے حیرت انگیز لوگوں سے بھری ہوئی ہیں جو اپنے شہریوں کے لیے زیادہ پائیدار ماحول بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس میں اپنا حصہ ڈالیں، مشغول ہو جائیں اور تبدیلی کا حصہ بنیں!
اینا ہتونین
مشیر برائے ماحولیات اور معذوری
الہام یوسفیان انسانی حقوق کی وکیل ہیں جو قوت بصارت سے محروم ہیں۔ وہ موسمیاتی تبدیلیوں، خاص طور پر موسمیاتی واقعات کے ہنگامی ردعمل کے سلسلے میں معذور افراد کو شامل کرنے کی حمایت کرتی ہیں۔
ایران میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والی یوسفیان سنہ 2016 میں امریکہ ہجرت کر گئیں تھی۔ آج وہ معذوری کے شکار افراد کی نمائندگی کرنے والی 1,100 سے زیادہ تنظیموں کے عالمی نیٹ ورک 'انٹرنیشنل ڈس ایبلٹی الائنس' میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
ان کا مشن معذور افراد پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی بات کرتے ہوئے فیصلہ سازوں کو ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ وہ موسمیاتی بحران کے خلاف جنگ میں معذوری کے شکار افراد کی بے پناہ صلاحیتوں کی بھی حمایت کرتی ہیں۔
ہم معذوری کے شکار افراد نے پیچیدہ چیلنجوں پر قابو پانے اور حل تلاش کرنے کی اپنی صلاحیت کو بار بار ثابت کیا ہے، یہاں تک کہ جب کوئی بھی موجود نہ ہو تو ہم موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں سب سے آگے کھڑے ہو سکتے ہیں۔
الہام یوسفیان
بی بی سی 100 ویمن میں ہر سال دنیا بھر سے 100 بااثر اور متاثر کن خواتین کے نام کی فہرست دی جاتی ہے۔ ہم ان کی زندگی کے بارے میں دستاویزی فلمیں، فیچرز اور انٹرویوز کرتے ہیں، ایسی کہانیاں جن کا مرکز یہ خواتین ہوتی ہیں اور ان کی کہانیوں کو تمام پلیٹ فارمز پر شائع اور نشر کیا جاتا ہیں۔
بی بی سی 100 خواتین کو انسٹاگرام اور فیس بک پر فالو کریں۔ #BBC100Women کا استعمال کرتے ہوئے گفتگو میں شامل ہوں۔
بی بی سی 100 ویمن ٹیم نے تحقیق کے ذریعے جمع کیے گئے ناموں اور بی بی سی کی ورلڈ سروس لینگوئجز ٹیموں کے نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ بی بی سی میڈیا ایکشن کے تجویز کردہ ناموں کی بنیاد پر ایک فہرست تیار کی۔
ہم ایسی خواتین کی تلاش کر رہے تھے جنھوں نے گزشتہ 12 ماہ میں شہ سرخیوں میں جگہ بنائی۔ ایسی خواتین جن کی کہانیوں نے لوگوں کو متاثر کیا یا ان خواتین اور ان کے کام نے اپنے معاشروں کو متاثر کیا ہو ۔
اس سال کا موضوع موسمیاتی تبدیلی ہے کہ کیسے یہ دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں پر اثر انداز ہوا، ہم نے اس کے لیے مختلف ناموں کا جائزہ لیا اور موسمیاتی تبدیلی پر کام کرنے والی 28 موسمیاتی علمبرداروں اور ماحولیاتی رہنماؤں کے ایک گروپ کا انتخاب کیا گیا۔
ہم نے سیاسی میدان میں اور معاشرے کے تمام شعبوں سے آوازوں کی نمائندگی کو شامل کیا اور ایسی خواتین کو نامزد کیا جنھوں نے تبدیلی کو جنم دیا۔
فہرست کے حتمی ناموں کے انتخاب سے پہلے غیر جانبداری کا بھی جائزہ لیا گیا۔ تمام خواتین نے اس فہرست میں شامل ہونے پر اپنی رضامندی دی۔